نئی دہلی: پارلیمنٹ سے اپوزیشن کے 141 ارکان کو معطل کرنا انتہائی تشویش کی بات ہے۔ یہ جمہوریت کے لیے خطرے کی علامت ہے۔ یہ معطلی محض اس لیے عمل میں لائی گئی کہ ان ارکان نے وزیر داخلہ سے پارلیمنٹ میں سکیورٹی کی حالیہ کوتاہیوں پر بیان دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ جماعت اسلامی ہند اس معطلی کو غیر منصفانہ اور جمہوریت مخالف سمجھتی ہے۔ جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی“۔ یہ باتیں نائب امیر جماعت اسلامی ہند پروفیسر سلیم انجینئر نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ ” پارلیمنٹ میں اپوزیشن پارٹی، حکومت کو جوابدہ بنانے، متبادل نقطۂ نظر کی نمائندگی کرنے اور چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
پارلیمانی کارروائی میں خلل ڈالنے کے الزام میں اپوزیشن کے 78 اراکین پارلیمنٹ معطل
اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ کو من مانی طور پر معطل کردینا، جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو مجروح کرتا ہے۔ اس کے نتائج ہمارے آئینی اقدار کے لیے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔ جس پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے لیے کوئی جگہ نہ ہو، وہ مطلق العنان اور فسطائی حکومتوں کی پہچان ہوتی ہے، ہمیں اس خطرناک سمت میں جانے سے گریز کرنا چاہیے۔ کیونکہ اپوزیشن کے بغیر حکومت کا احتساب صفر ہوگا اور حکومت کے فیصلوں اور اقدامات پر کوئی سوال اٹھانے والا نہ ہوگا“۔
پروفیسر سلیم نے مزید کہا کہ ” اس سے تو یہی سمجھ میں آتا ہے کہ تقریباً پوری اپوزیشن کو سرمائی اجلاس کے لیے معطل کردینے کے بعد، پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے تمام بل ’بشمول کچھ سخت قوانین‘ بغیر کسی بحث کے منظور کر لیے جائیں گے۔ برسر اقتدار کا یہ عمل اس کے اس دعوے کے خلاف جاتا ہے کہ ”وہ جمہوریت کی محافظ ہے“ اور یہ اس کی آمرانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ جماعت، حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ارکان پارلیمنٹ کی معطلی کو منسوخ کرے اور تمام قانون سازوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ عوام کے وقار اور ایوان کے آداب کا خیال رکھیں۔