ETV Bharat / state

سوشانت کی خودکشی کے معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

author img

By

Published : Aug 11, 2020, 10:51 PM IST

سپریم کورٹ نے بالی وڈ اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی خود کشی کے معاملے میں اداکارہ ریا چکرورتی اور دیگر کی عرضیوں پر منگل کے روز فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔

Supreme Court verdict in Sushant's suicide case reserved
سوشانت کی خودکشی کے معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

جسٹس رشیکیش رائے نے ریا چکرورتی اور سوشانت کے والد کے کے سنگھ، مرکزی حکومت اور بہار حکومت اور مہاراشٹر حکومت کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ ان سبھی کی جانب سے علیٰ الترتیب وکلاء شیام دیوان، وکاس سنگھ، سالسٹر جنرل تشار مہتا، منندر سنگھ اور ابھیشیک منو سنگھوی پیش ہوئے۔

سپریم کورٹ اس بات پر فیصلہ سنائے گا کہ بہار میں دائر مقدمے کو مہاراشٹر منتقل کیا جائے یا نہیں اور مقدمے میں سی بی آئی کی تفتیش جاری رہے گی اور مہاراشٹر پولیس اس کا ذمہ سنبھالے گی۔

قبل ازیں شنوائی کی شروعات میں ریا کے وکیل شیام دیوان نے دلیل دی تھی کہ سی بی آئی تفتیش بغیر ریاست کے منظوری کے شروع نہیں ہو سکتی اور اس معاملے میں تفتیش کرنے والی پہلی ریاست مہاراشٹر ہے لہٰذا مہاراشٹر حکومت کی منظوری کے بغیر سی بی آئی تفتیش نہیں ہو سکتی۔

مسٹر دیوان نے بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں دائر ایف آئی آر کو ممبئی منتقل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ممبئی پولیس درست ڈھنگ سے تفتیش کر رہی ہے۔ ممبئی پولیس 56 افراد سے پوچھ گچھ کر چکی ہے لہٰذا تفتیش ممبئی پولیس کے پاس ہی رہنی چاہییے ورنہ اسے انصاف نہیں ملے گا۔ حالانکہ مرکز کی جانب سے پیش مسٹر مہتا نے مہاراشٹر حکومت کی جانب سے داخل جواب پر سوال اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں اب تک ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی گئی۔ انہوں نے اس معاملے کی غیر جانب دار اور شفاف تفتیش کی ضرورت پر زور دیا۔ سالسٹر جنرل نے سی بی آئی تفتیش کے لیے مرکز کی منظوری کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) منی لانڈرنگ کے بارے میں تفتیش کر ہی ہے جو مرکزی ایجنسی ہے۔ ایسے میں دوسری تفتیشی ایجنسی بھی مرکز کی ہی ہونی چاہیے، ریاست کی نہیں۔

مسٹر مہتا نے دلیل دی کہ سی آر پی سی (فوجدادی) کی دفعہ 174 کے تحت حادثے میں ہوئی موت کی ابتدائی تفتیش بہت کم وقت تک چلتی ہے۔ لاش کو دیکھ کر اور جائے وقوع پر جا کر دیکھا جاتا ہے کہ موت کی وجہ مشکوک ہے یا نہیں۔ پھر ایف آئی آر درج ہوتی ہے لیکن اس معاملے میں ممبئی پولیس جو کر رہی ہے، وہ درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر پولیس نے اب تک 56 افراد سے پوچھ گچھ کی ہے لیلکن اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ یہ قانون کے مطابق نہیں ہے کیونکہ پولیس نے ابھی تک اس میں ایف آئی آر درج نہی کی ہے۔

بہار حکومت کی جانب سے پیش مسٹر منندر سنگھ نے کہا کہ سیاسی دباؤ میں بہار حکومت نہیں بلکہ مہاراشٹر حکومت ہے جس نے ابھی تک سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔ یہاں تک بہار کے پولیس افسر کو زبردستی کوارنٹائن کرنے کے نام پر روکا گیا۔ عدالت کو خود اس بات پر توجہ دینا ہوگی کہ مہاراشٹر کا رویہ کیسا ہے۔

مسٹر منندر سنگھ نے کہا کہ اگر سُشانت کے بینک کھاتے سے 15 کروڑ روپیے غائب ہوئے ہیں تو سُشانت کے والد کو پٹنہ میں رپورٹ درج کروانے کا حق تھا۔ ممبئی پولیس نے محض میڈیا کو دکھانے کے لیے تفتیش کا دکھاوا کیا۔ حقیقت میں کوئی تفتیش نہیں کی گئی۔

مہاراشٹر کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے ایک رکنی بینچ کی جانب سے کسی معاملے کو سی بی آئی کو سونپنے کے لیے شنوائی کرنے کے دائرہ اختیارات پر سوال کھڑے کیے۔ انہوں نے اس معاملے میں میڈیا ٹرائل کی بھی دلیل دی۔

سوشانت کے والد کے وکیل وکاس سنگھ نے کہا کہ میڈیا میں کیا کیا رپورٹ ہو رہا ہے، میں انھیں یہاں نہیں بتانا چاہتا۔ لیکن کچھ میڈیا رپورٹ میں تو مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کے بیٹے کا نام بھی آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سُشانت کو اہل خانہ سے دور کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا،’سُشانت کے والد نے بار بار پوچھا کہ میرے بیٹے کا کیا علاج ہو رہا ہے؟ مجھے وہاں آنے دو لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ اس معاملے میں کئی پہلو تفتیش طلب ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ سُشانت کے گلے پر بیلٹ کے نشان تھے۔ سُشانت کے جسم کو کسی نے پنکھے سے لٹکا ہوا نہیں دیکھا۔ سُشانت کے پیسے کے سلسلے دھوکہ دہی اور مجرمانہ اعتماد شکنی پٹنہ میں ہوئی تھی لہٰذا ایف آئی آر پٹنہ میں درج کروائی گئی ہے۔ شنوائی پوری ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔

جسٹس رشیکیش رائے نے ریا چکرورتی اور سوشانت کے والد کے کے سنگھ، مرکزی حکومت اور بہار حکومت اور مہاراشٹر حکومت کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ ان سبھی کی جانب سے علیٰ الترتیب وکلاء شیام دیوان، وکاس سنگھ، سالسٹر جنرل تشار مہتا، منندر سنگھ اور ابھیشیک منو سنگھوی پیش ہوئے۔

سپریم کورٹ اس بات پر فیصلہ سنائے گا کہ بہار میں دائر مقدمے کو مہاراشٹر منتقل کیا جائے یا نہیں اور مقدمے میں سی بی آئی کی تفتیش جاری رہے گی اور مہاراشٹر پولیس اس کا ذمہ سنبھالے گی۔

قبل ازیں شنوائی کی شروعات میں ریا کے وکیل شیام دیوان نے دلیل دی تھی کہ سی بی آئی تفتیش بغیر ریاست کے منظوری کے شروع نہیں ہو سکتی اور اس معاملے میں تفتیش کرنے والی پہلی ریاست مہاراشٹر ہے لہٰذا مہاراشٹر حکومت کی منظوری کے بغیر سی بی آئی تفتیش نہیں ہو سکتی۔

مسٹر دیوان نے بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں دائر ایف آئی آر کو ممبئی منتقل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ممبئی پولیس درست ڈھنگ سے تفتیش کر رہی ہے۔ ممبئی پولیس 56 افراد سے پوچھ گچھ کر چکی ہے لہٰذا تفتیش ممبئی پولیس کے پاس ہی رہنی چاہییے ورنہ اسے انصاف نہیں ملے گا۔ حالانکہ مرکز کی جانب سے پیش مسٹر مہتا نے مہاراشٹر حکومت کی جانب سے داخل جواب پر سوال اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں اب تک ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی گئی۔ انہوں نے اس معاملے کی غیر جانب دار اور شفاف تفتیش کی ضرورت پر زور دیا۔ سالسٹر جنرل نے سی بی آئی تفتیش کے لیے مرکز کی منظوری کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) منی لانڈرنگ کے بارے میں تفتیش کر ہی ہے جو مرکزی ایجنسی ہے۔ ایسے میں دوسری تفتیشی ایجنسی بھی مرکز کی ہی ہونی چاہیے، ریاست کی نہیں۔

مسٹر مہتا نے دلیل دی کہ سی آر پی سی (فوجدادی) کی دفعہ 174 کے تحت حادثے میں ہوئی موت کی ابتدائی تفتیش بہت کم وقت تک چلتی ہے۔ لاش کو دیکھ کر اور جائے وقوع پر جا کر دیکھا جاتا ہے کہ موت کی وجہ مشکوک ہے یا نہیں۔ پھر ایف آئی آر درج ہوتی ہے لیکن اس معاملے میں ممبئی پولیس جو کر رہی ہے، وہ درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر پولیس نے اب تک 56 افراد سے پوچھ گچھ کی ہے لیلکن اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ یہ قانون کے مطابق نہیں ہے کیونکہ پولیس نے ابھی تک اس میں ایف آئی آر درج نہی کی ہے۔

بہار حکومت کی جانب سے پیش مسٹر منندر سنگھ نے کہا کہ سیاسی دباؤ میں بہار حکومت نہیں بلکہ مہاراشٹر حکومت ہے جس نے ابھی تک سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے معاملے میں ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔ یہاں تک بہار کے پولیس افسر کو زبردستی کوارنٹائن کرنے کے نام پر روکا گیا۔ عدالت کو خود اس بات پر توجہ دینا ہوگی کہ مہاراشٹر کا رویہ کیسا ہے۔

مسٹر منندر سنگھ نے کہا کہ اگر سُشانت کے بینک کھاتے سے 15 کروڑ روپیے غائب ہوئے ہیں تو سُشانت کے والد کو پٹنہ میں رپورٹ درج کروانے کا حق تھا۔ ممبئی پولیس نے محض میڈیا کو دکھانے کے لیے تفتیش کا دکھاوا کیا۔ حقیقت میں کوئی تفتیش نہیں کی گئی۔

مہاراشٹر کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے ایک رکنی بینچ کی جانب سے کسی معاملے کو سی بی آئی کو سونپنے کے لیے شنوائی کرنے کے دائرہ اختیارات پر سوال کھڑے کیے۔ انہوں نے اس معاملے میں میڈیا ٹرائل کی بھی دلیل دی۔

سوشانت کے والد کے وکیل وکاس سنگھ نے کہا کہ میڈیا میں کیا کیا رپورٹ ہو رہا ہے، میں انھیں یہاں نہیں بتانا چاہتا۔ لیکن کچھ میڈیا رپورٹ میں تو مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کے بیٹے کا نام بھی آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سُشانت کو اہل خانہ سے دور کیا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا،’سُشانت کے والد نے بار بار پوچھا کہ میرے بیٹے کا کیا علاج ہو رہا ہے؟ مجھے وہاں آنے دو لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ اس معاملے میں کئی پہلو تفتیش طلب ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ سُشانت کے گلے پر بیلٹ کے نشان تھے۔ سُشانت کے جسم کو کسی نے پنکھے سے لٹکا ہوا نہیں دیکھا۔ سُشانت کے پیسے کے سلسلے دھوکہ دہی اور مجرمانہ اعتماد شکنی پٹنہ میں ہوئی تھی لہٰذا ایف آئی آر پٹنہ میں درج کروائی گئی ہے۔ شنوائی پوری ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.