ETV Bharat / state

Supreme Court تعلیمی اداروں کو اپنا یونیفارم طے کرنے کا اختیار، سپریم کورٹ

سُپریم کورٹ نے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کے خلاف داخل عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ اصول کے مطابق تعلیمی اداروں کو اپنا یونیفارم طے کرنے کا اختیار ہے اور حجاب یونیفارم سے الگ ایک چیز ہے۔ Supreme Court

author img

By

Published : Sep 16, 2022, 2:27 PM IST

تعلیمی اداروں کو اپنا یونیفارم طے کرنے کا اختیار:سپریم کورٹ
تعلیمی اداروں کو اپنا یونیفارم طے کرنے کا اختیار:سپریم کورٹ

نئی دہلی: سُپریم کورٹ کا یہ تبصرہ حجاب پر پابندی کے خلاف عدالت عظمیٰ پہنچیں طالبات اور دیگر لوگوں کے لئے مایوس کن کہا جا سکتا ہے، کیونکہ یہی دلیل کرناٹک کے اس اسکول نے بھی پیش کی تھی جہاں سب سے پہلے حجاب کا معاملہ اٹھا تھا۔ بہرحال حجاب معاملے کے حوالے سے سُپریم کورٹ میں سماعت ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ آئندہ پیر کے روز بھی یہ سماعت جاری رہے گی۔Supreme Court On Hijab Ban Issue
دریں اثنا، اس ہفتے کے اوائل میں بدھ کو سُپریم کورٹ نے پوچھا تھا کہ کیا حجاب پر پابندی اور اس معاملے پر ہائی کورٹ کے بعد میں آنے والے فیصلے کی وجہ سے کرناٹک میں تعلیمی اداروں سے طالبات کا اسکول و کالج چھوڑنے کے بارے میں کوئی مستند اعداد و شمار موجود ہیں۔

سماعت کے دوران جسٹس سدھانشو دھولیا نے حذیفہ احمدی سے پوچھا کہ 'کیا آپ کے پاس کوئی نمبر ہے کہ حجاب پر پابندی کے بعد کتنی طالبات نے اسکول چھوڑا ہے؟

اس پر احمدی نے کہا کہ پی یو سی ایل کی رپورٹ کے مطابق 17 ہزار طالبات نے اسکول چھوڑ دیا اور وہ امتحان میں بھی نہیں بیٹھ سکیں۔ احمدی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے بہت سی طالبات اسکولی تعلیم سے محروم ہو گئی ہیں۔

ان اعداد و شمار کو رکھنے کے بعد حذیفہ احمدی نے کہا کہ 'کسی کا حجاب پہننا دوسرے کے لئے کیسے غلط ہو سکتا ہے۔ ریاست کا کام تنوع کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، طریقوں پر پابندی لگانا نہیں۔ کسی کو یہ کیوں محسوس ہونا چاہئے کہ کسی کی مذہبی رسومات سیکولر تعلیم یا اتحاد میں رکاوٹ ہیں؟ اگر کوئی حجاب پہن کر اسکول جاتا ہے تو کوئی دوسرا ناراض کیوں ہوگا؟ دوسرے طالب علم کو مسئلہ کیوں ہونا چاہئے؟

یہ بھی پڑھیں:Ukraine Returned Medical Students یوکرین سے واپس آئے میڈیکل طلباء کو بھارتی یونیورسٹیز میں منتقل نہیں کیا جاسکتا


سپریم کورٹ نے 14ستمبر2022 کو سماعت کے دوران کہا تھا کہ حجاب پہننے کو لے کر اٹھائے گئے معاملے میں آج سپریم کورٹ میں ایک اہم سماعت ہوئی۔ درخواست گزاروں میں سے ایک کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل آدتیہ سوندھی نے دلیل دی کہ میں جسٹس سچر کمیٹی کی رپورٹ کے نتائج کا حوالہ دیتا ہوں جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ مسلم خواتین کو ان کے حجاب، برقعہ وغیرہ پہننے کے طریقوں کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے حجاب معاملے پر سماعت کرتے ہوئے کہاکہ ہے کہ سکھوں کی پہنی جانے والی پگڑی کا مسلم خواتین کے حجاب سے موازنہ کرنا مناسب نہیں ۔ عدالت عظمیٰ نے یہ تبصرہ تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والے مختلف اپیل کنندگان کی طرف سے اس کے سامنے دائر اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے کیا ہے

نئی دہلی: سُپریم کورٹ کا یہ تبصرہ حجاب پر پابندی کے خلاف عدالت عظمیٰ پہنچیں طالبات اور دیگر لوگوں کے لئے مایوس کن کہا جا سکتا ہے، کیونکہ یہی دلیل کرناٹک کے اس اسکول نے بھی پیش کی تھی جہاں سب سے پہلے حجاب کا معاملہ اٹھا تھا۔ بہرحال حجاب معاملے کے حوالے سے سُپریم کورٹ میں سماعت ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ آئندہ پیر کے روز بھی یہ سماعت جاری رہے گی۔Supreme Court On Hijab Ban Issue
دریں اثنا، اس ہفتے کے اوائل میں بدھ کو سُپریم کورٹ نے پوچھا تھا کہ کیا حجاب پر پابندی اور اس معاملے پر ہائی کورٹ کے بعد میں آنے والے فیصلے کی وجہ سے کرناٹک میں تعلیمی اداروں سے طالبات کا اسکول و کالج چھوڑنے کے بارے میں کوئی مستند اعداد و شمار موجود ہیں۔

سماعت کے دوران جسٹس سدھانشو دھولیا نے حذیفہ احمدی سے پوچھا کہ 'کیا آپ کے پاس کوئی نمبر ہے کہ حجاب پر پابندی کے بعد کتنی طالبات نے اسکول چھوڑا ہے؟

اس پر احمدی نے کہا کہ پی یو سی ایل کی رپورٹ کے مطابق 17 ہزار طالبات نے اسکول چھوڑ دیا اور وہ امتحان میں بھی نہیں بیٹھ سکیں۔ احمدی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے بہت سی طالبات اسکولی تعلیم سے محروم ہو گئی ہیں۔

ان اعداد و شمار کو رکھنے کے بعد حذیفہ احمدی نے کہا کہ 'کسی کا حجاب پہننا دوسرے کے لئے کیسے غلط ہو سکتا ہے۔ ریاست کا کام تنوع کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، طریقوں پر پابندی لگانا نہیں۔ کسی کو یہ کیوں محسوس ہونا چاہئے کہ کسی کی مذہبی رسومات سیکولر تعلیم یا اتحاد میں رکاوٹ ہیں؟ اگر کوئی حجاب پہن کر اسکول جاتا ہے تو کوئی دوسرا ناراض کیوں ہوگا؟ دوسرے طالب علم کو مسئلہ کیوں ہونا چاہئے؟

یہ بھی پڑھیں:Ukraine Returned Medical Students یوکرین سے واپس آئے میڈیکل طلباء کو بھارتی یونیورسٹیز میں منتقل نہیں کیا جاسکتا


سپریم کورٹ نے 14ستمبر2022 کو سماعت کے دوران کہا تھا کہ حجاب پہننے کو لے کر اٹھائے گئے معاملے میں آج سپریم کورٹ میں ایک اہم سماعت ہوئی۔ درخواست گزاروں میں سے ایک کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل آدتیہ سوندھی نے دلیل دی کہ میں جسٹس سچر کمیٹی کی رپورٹ کے نتائج کا حوالہ دیتا ہوں جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ مسلم خواتین کو ان کے حجاب، برقعہ وغیرہ پہننے کے طریقوں کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

دریں اثنا سپریم کورٹ نے حجاب معاملے پر سماعت کرتے ہوئے کہاکہ ہے کہ سکھوں کی پہنی جانے والی پگڑی کا مسلم خواتین کے حجاب سے موازنہ کرنا مناسب نہیں ۔ عدالت عظمیٰ نے یہ تبصرہ تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھنے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والے مختلف اپیل کنندگان کی طرف سے اس کے سامنے دائر اپیلوں کی سماعت کرتے ہوئے کیا ہے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.