چیف جسٹس ارشد اروند بوبڑے، جسٹس بی آر گوئی، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس روہنگٹن ایف نریمن کی صدارت والی بینچ نے بھارتی جنتا پارٹی کے لیڈر اشونی اپادھیائے کی مفاد عامہ کی عرضی خارج کردی، لیکن انہیں متعلقہ ہائی کورٹوں کا رخ کرنے کی راحت دے دی۔
عرضی گزار نے اقلیتی لفظ کی تعریف کو یقینی بنانے اور نو ریاستوں کشمیر،لداخ، پنجاب، ناگالینڈ، میزورم، منی پور، میگھالیہ، اروناچل اور لکشدیپ،میں اقلیتوں کی شناخت کے لئے ہدایت جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
عرضی گزار نے ان ریاستوں میں ہندوؤں کو اقلیتی درجہ دینے کا مطالبہ بھی کیاتھا۔عدالت نے عرضی گزار کو متعلقہ ہائی کورٹ جانے کو کہا ہے۔
عرضی میں مطالبہ کیاگیاتھا کہ قومی سطح پر اقلیتی درجے کا تعین نہ ہو بلکہ ریاست میں اس طبقے کی آبادی کے پیش نظر اصول بنانے کی ہدایت دی جائے۔
اپادھیائے نے اقلیتوں سے جڑے آرٹیکل کو صحت، تعلیم، رہائش گاہ جیسے بنیادی حقوق کے خلاف بتایا تھا۔عرضی گزار کا کہناتھا کہ قومی سطح پر ہندو بھلے ہی اکثریت میں ہوں لیکن آٹھ ریاستوں میں وہ اقلیتی ہیں، اس لئےانہیں اس کا درجہ دیا جانا چاہئے۔