قابل غور بات ہے کہ اجودھیا تنازعہ کی سماعت کی براہ راست ٹیلی کاسٹ کی درخواست آر ایس ایس کے سابق مفکر کے این گوونداچاریہ نے دائر کی ہے۔ انہوں نے درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ اگر کم از کم اجودھیا کیس کی کارروائی نشر کرنا ممکن نہیں ہے تو پھر اس سماعت کی آڈیو ریکارڈنگ یا اسکرپٹ تیار کیا جانا چاہئے۔
بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی مقدمہ میں آج ایک نئی بات سامنے آئی ہے جبکہ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کو براہ راست نشر کرنے کے سلسلہ میں دائر کی گئی ایک درخواست پر سماعت کرنے سے اپنی رضامندی ظاہر کی ہے۔
سپریم کورٹ نے عدالتی کاروائی کی راست نشریات کےلیے کی گئی درخواست پر رجسٹری سے دریافت کیا کہ اس سلسلہ میں انتظامات کےلیے اسے کتنے روز درکار ہوں گے۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت میں پانچ رکنی بنچ نے رجسٹری سے کہا ہے کہ کیس کی سماعت کو براہ راست نشر کرنے کے انتظامات کےلیے اسے کتنا وقت درکار ہوگا۔
سینئر وکیل وکاس سنگھ نے آر ایس ایس کے حامی کے این گویندر آچاریہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایک درخواست داخل کرتے ہوئے بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی مقدمہ کی براہ راست نشریات کا مطالبہ کیا تھا۔
عرضی میں کہا گیا تھا کہ بہت سارے لوگ عدالت کی کاروائی میں شرکت کرنے سے قاصر ہیں جبکہ عوام کو مقدمہ کی تازہ جانکاری حاصل کرنے کےلیے براہ راست نشریات سے کافی فائدہ ہوگا۔