دہلی: نفرت چھوڑو آئین بچاؤ تحریک کے اختتام کے موقع پر قومی دارالحکومت دہلی کے جنتر منتر پر ایک تقریب منعقد کی گئی اس موقع پر نمائندہ نے شبنم ہاشمی سے ملک کے موجودہ حالات پر بات کی۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ ہمارے اس ملک میں نفرت کی فضا قائم کرنے کا کام سنہ 1990 سے کیا جا رہا ہے جب بی جے پی کے قداور رہنما لال کرشن ادوانی رتھ یاترا لے کر نکلے تھے تبھی سے لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دلوں سے نفرت کو نکالنا اتنا آسان کام نہیں ہے دلوں میں جمی نفرت کی گرد کو ہٹانے میں ایک طویل مدت درکار ہے ایسے میں ہر کوئی اپنی طرف سے اس جانب کام کر رہا ہے ہم بھی انہیں میں سے ایک ہیں۔ حالانکہ یہ کوئی آسان کام نہیں ہے البتہ اس کی شروعات کافی اچھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نفرت کو ختم کرنے کے لیے سب سے پہلا قدم 2024 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں موجودہ حکومت کو شکست دینا ہے اگر سیاسی جماعتیں اس کام کو کرنے میں کامیاب ہو گئی تو پھر لوگوں کے دلوں میں نفرت کو ختم کرنے لیے ایک لمبی لڑائی لڑی جائے گی تب جاکر اس ملک کی پر امن فضا سے نفرت کا خاتمہ ہوگا۔
وہی بی بی سی کی دستاویزی فلم پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس کو اپنی اصلیت کھلنے کا ڈر ہوتا ہے وہیں اس پر پابندی عائد کرتا ہے، اگر وزیراعظم نریندر مودی کا گجرات فسادات میں کوئی کردار ہی نہیں ہے تو انہیں ڈر کس بات کا ہے انہیں تو چاہیے کہ وہ عوام کو اس دستاویزی فلم کو دیکھنے کی اجازت دیں تاکہ عوام خود فیصلہ کر سکے کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا۔ شبنم ہاشمی نے بالی ووڈ فلم پٹھان کو لے کر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پٹھان کا جو پیغام ہے وہ پیار اور محبت کا ہے جس طرح اس فلم سے متعلق نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی اور اس کے برعکس عوام نے اپنا پیار اس فلم کو دیکر باکس آفس پر کامیاب فلم بنانے میں جو کردار ادا کیا یہ تمام باتیں اس جانب اشارہ کرتی ہیں کہ اس ملک کی عوام نفرت کے خلاف ہے۔ واضح رہے کہ میدھا پاٹکر اور تشار گاندھی نے 2 اکتوبر کو ممبئی سے نفرت چھوڑو آئین بچاؤ یاترا کی شروعات کی تھی جو تین سو اضلاع میں 75-75 کلو میٹر کا سفر طے کی اور 30 اکتوبر کو دہلی پہنچی، اس یاترا کا مقصد ملک بھر پھیلی نفرت کو ختم کرنا اور آئین بچانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : BBC Documentary بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست