نفرتوں کی اس آگ میں متعدد گھر، دکانیں اور گاڑیاں جل کر خاکستر ہو گئیں لیکن ان کے حوصلوں کو شر پسند پست کرنے میں ناکام رہے۔
حاجی اجمیری، مصطفیٰ آباد میں اپنا سب کچھ کھو دینے کے بعد بھی آپسی بھائی چارے کو ترجیح دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ 'مجھے ان ہندو بھائیوں نے ہی بلایا ہے اور مجھے انہوں نے بہت پیار دیا ہے۔'
![حاجی اجمیری کی دوکان جل کر خاک](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/dl-ed-04-shopfireinnortheastdelhi-avb-7200880_01032020212002_0103f_1583077802_980.jpg)
جب یہاں فساد ہو رہے تھے تو میں 24 تاریخ کو اپنے ہندو بھائیوں سے کہہ کر گیا تھا کہ اب اس شو روم کی حفاظت کی ذمہ داری آپ کی ہے لیکن جب شر پسندوں نے اسکول کو ہی نہیں چھوڑا تو یہ تو پھر بھی ایک دکان تھی۔
![حاجی اجمیری](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/dl-ed-04-shopfireinnortheastdelhi-avb-7200880_01032020212002_0103f_1583077802_509.jpg)
حاجی اجمیری کے مطابق اس دکان میں 60 لاکھ کا سامان رکھا ہوا تھا، جسے شرپسندوں نے آگ کے حوالے کر دیا اور دوسری منزل پر میری بھتیجی کی شادی کے لیے جہیز جمع کیا تھا، اسے بھی لوٹ لیا۔