وقفہ طعام کے بعد ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے حق اطلاعات (آر ٹی آئی) (ترمیمی) بل 2019 پیش کرنے کے لیے تربیت،انسداد عوامی شکایت اور عملہ جات کے وزیر جتندر سنگھ کا نام پکارا تو اپوزیشن جماعتوں نے اس کی سخت مخالفت کی اور نے کہا کہ یہ بل سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جانا چاہیے۔
دریں اثنا جب جتندر سنگھ نے بحث کے لیے بل پیش کیا تو ڈپٹی چیئرمین نے اس میں ترمیم پیش کرنے کے لیے ترنمول کانگریس ڈیرک اوبرین کا نام پکارا اور کہا کہ یہ صرف ترمیم پیش کرنی ہے، بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس کا برائن سمیت تمام اپوزیشن کے ارکان نے مخالفت کی اور نظام کے سوالات اٹھائے گئے۔ دریں اثناء،ایوان میں ہنگامہ ہونے لگا تو ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ پہلے وزیر بولیں گے اس بات کے بعد اراکین کو بات کرنے کی اجازت ملے گی۔
جتندر سنگھ نے کہا کہ یہ بل اطلاعاتی کمشنروں کی تنخواہ اور تقرری کی شرائط اور آر ٹی آئی کے حقوق میں کمی نہیں کی گئی ہے۔ اس کے بعد برائن، ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کے ونے وسوم، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے الاورم کریم اور کے کے راگیش اور کانگریس کے راجیو گوڑا نے اپنی اپنی ترمیم پیش کیے اور اس بل کوسلیکٹ کمیٹی کا مطالبہ کیا۔
اس کے بعد، ہری ونش نے کہا کہ بل پر بحث کے لیے پیش ہے تو ایوان میں زبردست ہنگامہ شروع ہوگیا۔ حزب اختلاف کے ارکان زور زور سےبولنے لگے اور کانگریس، ترنمول کانگریس اور بائیں بازو کے ممبران نشست گاہ کے سامنے آکر نعرے لگانے لگے ۔
کانگریس کے آنند شرما اور پی چدمبرم نے کہا کہ ایوان کی روایات اور التزامات کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ کانگریس کے رپن بورا نے نشست گاہ کے سامنے کاغذ پھاڑ کر اڑادیا۔ہنگامہ کے پیش نظر ہری ونش نے ایوان کی کارروائی دو بجکر 32 منٹ پر 15 منٹ کے لیے تک ملتوی کردی۔
اس کے بعد ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر پریزائڈنگ افسر ایک بار پھر ایوان کی کارروائی 10 منٹ کے لیے دو بجکر اور 55 منٹ پر ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ۔
دو بار ملتوی ہونے کے بعد ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع کرتے ہوئے ہری ونش نے کہا کہ بل پر بحث کے بعد ووٹنگ کے ذریعے اسے سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کا فیصلہ ہوگا اور انہوں نے بحث شروع کرانے کے لیے بی جے پی کے ونے سهسربودھے نام پکارا ۔ اسی دوران کانگریس سمیت حزب اختلاف کے ارکان ایوان کے وسط میں آئے اور نعرے بازہ کرتے ہوئے شور شرابہ کرنے لگے۔