نئی دہلی: کانگریس لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ''رام بھارت کی عوامی زندگی کے ہر حصے میں موجود ہیں۔ رام نومی کے پرمسرت تہوار پر ملک بھر میں فرقہ وارانہ کشیدگی پریشان کن ہے اور فساد کبھی نہیں ہوتے بلکہ کرائے جاتے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ فسادات کرانے میں کسے مہارت حاصل ہے۔ رام انہیں عقل دیں۔' اس سے قبل ملک کے کچھ مقامات پر جلوسوں کے دوران جھڑپیں دیکھنے میں آئیں جن میں گجرات کے وڈودرا، مغربی بنگال کے ہاوڑہ اور ممبئی کے مالوانی اورنگ آباد کے علاقے شامل ہیں۔ ان واقعات میں کئی لوگ اپنی جانیں بھی گنوا چکے ہیں۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے رام نومی پر سخت موقف اختیار کیا اور کہا کہ قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔
اس کے علاوہ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، مسلم طبقے کے لوگوں نے جمعرات کو اڈیشہ کے بھدرک علاقے میں رام نومی کے جلوس میں حصہ لیا۔ بھدرک میونسپلٹی کے چیئرمین گلماکی دلاوجی حبیب نے کہا کہ ہم جلوس کے استقبال کے لیے حاضر ہیں۔ میں سب کو رام نومی کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ ہر کوئی خوش ہے اور ہم یہاں اسے ایک ساتھ منا رہے ہیں۔
ڈی سی پی اجے بنسل نے جمعرات کو کہا کہ ممبئی کے مالوانی علاقے میں رام نومی کے جلوس کے دوران کچھ دیر کے لیے کشیدگی بنی رہی، لیکن پولیس نے اسے سنبھال لیا۔ فی الوقت حالات قابو میں ہیں۔ ڈی سی پی بنسل نے کہا کہ کچھ لوگوں نے پتھراؤ کا الزام لگایا، جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ دریں اثنا، وڈودرا کے فتح پورہ علاقے میں ایک جلوس کے دوران پتھراؤ کرنے کے الزام میں وڈودرا سے کم از کم 22 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ حکام نے جمعہ کو اس بات کی اطلاع دی۔ جمعرات کو رام نومی کے موقعے پر پتھراؤ کے واقعے میں ایک شخص کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ مغربی بنگال پولیس نے جمعرات کو ہاوڑہ میں فلیگ مارچ کیا، جہاں رام نومی کے جلوس کے دوران تشدد پھوٹ پڑا۔ جلوس کے دوران مشتعل افراد نے سرکاری اور نجی املاک کی توڑ پھوڑ کی اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ وہیں فسادات پر بھی سیاست تیز ہوگئی ہے۔