قومی دارالحکومت دہلی کے تری لوک پوری بلاک 6 میں چھ سالہ معصوم بچی کو بدھ کے روز اس کے پڑوس میں رہنے والے 34 سالہ نوجوان نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ ابھی بھی بچی کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ حالانکہ علاقے کے لوگوں کے ہنگامے کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے۔
متاثرہ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس ان پر معاملے کو دبانے کا دباؤ ڈال رہی تھی۔ ملزم پہلے بھی ایسی واردات کو انجام دے چکا ہے۔ کچھ روز قبل دارالحکومت دہلی کے ناگل علاقہ میں بھی ایک دلت لڑکی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
ان واردات کے خلاف علاقے کے مسلمانوں نے بھی زبردست احتجاج کیا۔ اس میں سماجی کارکنان کے علاوہ بڑی تعداد میں مقامی افراد نے شرکت کی۔ ہندو مسلم ایکتا زندہ باد کا نعرہ لگاتے ہوئے لوگوں نے ملزم کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔
تری لوک پوری کے مختلف بلاک کے مسلمانوں نے موم بتیاں روشن کرکے جلوس نکالا اور نعرے بلند کیے۔ انہو ں نے مطالبہ کیا کہ دلت لڑکی پر ظلم ڈھانے والے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی: لڑکیوں کو بااختیار بنانے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا اہم رول
سماجی کارکن سلیم نے کہا کہ ملک میں اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف مظالم میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا جارہا رہے۔ اگر حالات یوں ہی برقرار رہے تو ہم سب کو مل کر اس ظلم وستم کے خلاف ایک زبردست تحریک چلانی پڑے گی۔ اگر ہم کھڑے نہیں ہوئے تو حالات مزید ابتر اور خوفناک ہوتے جائیں گے۔
سماجی کارکن شبنم قریشی نے کہا کہ ایسا وحشت ناک جرم کرنے والوں کو ایسی سخت سزا دی جانی ضروری ہے جو دوسروں کے لیے عبرت ناک ہو۔