نئی دہلی: دارالحکومت دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ یہ پریس کانفرنس سیاسی قیدیوں کی حمایت میں انہیں جلد از جلد رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔ اس کانفرنس کا عنوان 'انڈیا بہائنڈ بارز' India Behind Bars رکھا گیا تھا۔ جس میں کالے قوانین کے تحت گرفتار کیے گئے قیدیوں کے رشتہ داروں نے شرکت کی۔ Prisoners Family Members Demand to Release in Delhi
آزادی کا 75واں سال ملک کا سب سے ڈراؤنا سال رہا ہے منوج جھا یہ بھی پڑھیں:
اس پریس کانفرنس میں گزشتہ تھوڑے عرصہ کے دوران ملک بھر میں حکمران جماعت کے ذریعے جیل میں قید سیاسی قیدیوں کے اہل خانہ نے شرکت کی جن میں یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ United Against Hate کے بانی خالد سیفی کی اہلیہ نرگس سیفی، طلبہ رہنما میران حیدر کی بہن فرزانہ یاسمین، گوتم نولکھا کی اہلیہ صہبا حسین، ممبر آف پارلیمنٹ منوج جھا، دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ہنی بابو کی اہلیہ جینی روینا نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے پریس کانفرنس ممبر آف پارلیمنٹ منوج جھا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کا 75واں سال ملک کی آزادی کا سب سے بدترین سال گزرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 3 برسوں میں یو اے پی اے کے نئے ورژن کے بعد بہت سی نئی تصاویر سامنے آئی ہیں۔ دنیا کے کسی ملک نے عالمی وبا کے دوران ایسی تصاویر نہیں دیکھی ہوں گی ہمارے ملک میں عالمی وبا کا استعمال اتنا بہتر ہوا ہے کہ یہ پورا کمرا ہی ان لوگوں کی تصاویر سے بھرا ہوا ہے جنہیں کالے قوانین کا استعمال کرکے سیاسی قیدی بنایا گیا ہے۔ وہیں نمائندے نے خالد سیفی کی اہلیہ نرگس سیفی سے بھی بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ان کی یہ لڑائی محض جیل سے ضمانت ملنے تک نہیں ہے بلکہ یہ جنگ ہر اس سیاسی قیدی کو انصاف دلانے تک جاری رہے گی جو اس وقت یو اے پی اے جیسے کالے قانون کی وجہ سے جیل میں ہے۔ Khalid Saifi Wife Protestنرگس سیفی کا کہنا تھا کہ جب ان کے شوہر کو گرفتار کیا گیا تھا انہیں ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جلد ہی انہیں رہائی مل جائے گی تاہم اب جب کہ انہیں گرفتار ہوئے تقریباً 3 برس مکمل ہونے کو ہیں ایسے میں اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید یہ لڑائی کافی لمبی چلنے والی ہے۔