آئین کے مطابق اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت ہم جنس پرست جوڑوں اور شادیوں پر عمل درآمد کی درخواستوں کی سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ چیف جسٹس ڈی این پٹیل کی سربراہی میں بنچ نے اس معاملے میں مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
یہ عرضی ابھیجیت ایئر میترا نے دائر کی ہے۔ دوسری عرضی ڈاکٹر کوویتا اروڑا اور انکیتا کھنہ نے دائر کی ہے۔
گزشتہ 8 جنوری کو عدالت نے اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو جواب دینے کے لئے تین ہفتوں کا وقت دیا تھا۔ 14 اکتوبر 2020 کو سماعت کے دوران عدالت نے مرکز اور دہلی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ یہاں تک کہ عرضی گزاروں کو ایس ڈی ایم کے دفتر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ نوتیج جوہر کیس میں ہم جنس پرست جوڑوں کے رازداری کے حق اور وقار کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مشرقی دہلی کے ایس ڈی ایم نے ان کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔
گروسوامی نے بتایا کہ عرضی گزاروں نے غیر ملکی شادی ایکٹ کے تحت قونصل خانے میں شادی کے اندراج کے لئے بھی درخواست دی تھی لیکن وہاں بھی اجازت نہیں دی گئی۔
قونصل خانے نے کہا کہ یہ شادی ہدایات کے مطابق نہیں ہوسکتی۔ قونصلیٹ جنرل کو بھی نوتیج جوہر کے فیصلے کے بارے میں بتایا گیا تھا لیکن نوتیج جوہر کا فیصلہ شادی کے موجودہ قوانین پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔
گروسوامی نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ہمیشہ امتیازی سلوک کے خلاف حفاظت کی ہے۔ ڈاکٹر کویتا اروڑا اور انکیتا کھنہ گزشتہ آٹھ سالوں سے ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ ڈاکٹر کویتا اروڑا پیشہ کے لحاظ سے ایک سائکائٹرسٹ ہیں جب کہ انکیتا کھنہ پیشے کے اعتبار سے تھیراپسٹ ہیں۔
دونوں ہی مینٹل ہیلتھ اینڈ لرننگ ڈسیبلیٹیز فار چلڈرن این ینگ ایڈلٹس نامی کلینک کے لیے ایک ٹیم کا حصہ ہے۔
دونوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت ان کی شادی کی سمت جنوب مشرقی دہلی کے میرج افسر کو دی جائے۔ عرضی گزاروں کی جانب سے وکیل اروندھتی کاٹجو، گووند منوہرونو، سربھی دھر اور مانیکا گروسوامی نے درخواست گزاروں کے لئے پیش ہوکر عرض کیا کہ دونوں کی شادی نہ صرف ایک رشتہ قائم کرے گی بلکہ دونوں کنبہ ایک ساتھ رہیں گے۔ لیکن شادی کیے بغیر دونوں قانون کے مطابق الگ ہیں۔
عرضی گزاروں کی جانب سے کہا گیا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 21 اپنی پسند کے کسی شخص سے شادی کی آزادی دیتا ہے۔ یہ حق ہم جنس پرست جوڑوں پر ایک ہی جنس کے جوڑے کی طرح لاگو ہوتا ہے۔ اس حق کا تعلق صرف شادی سے نہیں ہے بلکہ وقار اور مساوات کے ساتھ مل کر رہنے کے حق کی بات بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن میں ترمیم کرنے کے لئے کمیٹی نے پیش کی رپورٹ