بچوں کی فحش نگاری سے متعلق ہفتہ کو قومی کمیشن برائے حقوق اطفال (این پی سی آر) کی جانب سے سماجی رابطہ عامہ کے ذرائع گوگل، ٹویٹر اور واٹس ایپ کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
بھارت میں بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے خلاف برسر عمل انڈیا چائلڈ پروٹیکشن فنڈ کے نام سے ایک این جی او کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے قومی کمیشن برائے حقوق اطفال (این پی سی آر) نے کہا ہے کہ '24 سے 26 مارچ کے درمیان بھارت میں لاک ڈاؤن کے باوجود بھی چائلڈ پورن سے متعلق انٹرنیٹ ٹریفکنگ (یعنی سرچنگ اور اس مواد کو دیکھنے) میں 95 فیصد اضافہ ہوا ہے'۔
بچوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی عدالت نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے مختلف ذرائع ابلاغ گوگل، ٹویٹر اور واٹس ایپ کو نوٹس جاری کیا ہے تاکہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران ان پلیٹ فارمز کے ذریعہ بھارت سے بچوں سے فحاشی کے لئے بڑھتی سرچنگ پر روک لگائے۔
این سی پی سی آر نے بچوں سے جنسی استحصال کے مواد (سی ایس اے ایم) کی آن لائن دستیابی پر آزادانہ تحقیقات کا آغاز کیا ہے اور اب تک پائے گئے شواہد کی بنا پر اس نے ان آن لائن پلیٹ فارمز کو نوٹس کا جواب دینے کے لئے 30 اپریل تک کا وقت دیا ہے۔
این سی پی سی آر نے اپنے نوٹس میں انڈین چائلڈ پروٹیکشن فنڈ کی ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جس میں لاک ڈاؤن کے دوران سی ایس اے ایم آن لائن تلاش کرنے والوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
ٹویٹر انڈیا کو دیئے گئے نوٹس میں قومی کمیشن برائے حقوق اطفال (این پی سی آر) کا بیان ہے کہ 'یہ دیکھا جاتا ہے کہ آپ کے شرائط و ضوابط کے مطابق 13 برس یا اس سے اوپر کا شخص ٹویٹر پر اکاؤنٹ کھولنے کا اہل ہے۔ اگر آپ 13 برس کی عمر میں بچوں کو اجازت دے رہے ہیں تو کمیشن کا موقف ہے کہ آپ دوسرے صارفین کو ٹویٹر پر فحش مواد، لنکس وغیرہ شائع کرنے اور اس کی تشہیر کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں'۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کم عمر لڑکے یا لڑکیوں کے اپلوڈ کیے گئے تصاویر کا کسی بھی طرح غلط استعمال نہ ہو، اس جانب توجہ دلائی گئی ہے۔
کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ 'ٹویٹر اور دیگر سماجی رابطے کے ذرائع پر روابط کے ذریعہ بچوں کو فحش مواد تک رسائی حاصل نہ ہو'۔