ETV Bharat / state

'میڈیا آئین اور قانون کے دائرے میں کام کرے' - رجسٹرار آف نیوز پیپر آف انڈیا

سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے پریس سکریٹری رہ چکے سابق رجسٹرار آف نیوز پیپر آف انڈیا ایس ایم خان نے میڈیا کو کچھ ہدایات دی ہیں۔

author img

By

Published : May 11, 2020, 10:09 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی میں سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے سابق پریس سکریٹری اور سابق رجسٹرار آف نیوز پیپر آف انڈیا (آر این آئی) ایس ایم خان نے کہا ہے کہ میڈیا کو خبروں کے بارے میں جوابدہ رہنا چاہیے، کیوں کہ جمہوریت میں اس کا کردار اہم ہوتا ہے۔

انہوں نے یہ بات ایڈوانٹیج گروپ کے زیر اہتمام ایڈوانٹیج ڈائیلاگ میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران تبلیغی جماعت کے واقعہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ایک حقیقی خبر دکھانا میڈیا کی ذمہ داری ہے، لیکن 45 دن تک اس پر منفی بحث کرنا میڈیا کے اصولوں کے منافی ہے، کیونکہ اس میں ہمیشہ انتہا پسندی کی باتیں کہی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک نیریٹو(بیانیہ) متعین کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جبکہ اس ملک میں پھیلی اس مہلک وبا کوروناوائرس سے لڑنے کے لیے اور بھی بہت سے مسائل درپیش ہیں، جس پر میڈیا کو توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے ایڈوانٹیج ڈائیلاگ اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی سوچ کو مثبت رکھتے ہوئے خبر نشر کریں۔

ویکسین پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق صدر عبدالکلام بھی ویکسین بنانے پر زیادہ زور دیتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مسٹر کلام ہمیشہ میڈیا لوگوں سے کہتے تھے کہ آپ کو ایک انتہا پسند نہیں بلکہ منصفانہ کردار ادا کرنا چاہیے، تاہن انہوں نے میڈیا کو تین چیزیں بتائیں، معلومات، تعلیم اور تفریح۔

ڈیجیٹل پلیٹ فارم زوم ایپ پر ایڈوانٹج ڈائیلاگ کے 11 ویں ایپی سوڈ پر میڈیا کے ماہر رتنا پورکائستھ کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میڈیا کا کام یہ بتانا ہے کہ اسے کیا مناسب طریقے سے عمل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو کسی بھی عنوان سے متعلق صحیح رپورٹ دیں، اینکر کا کردار بھی بہت اہم ہے، اسے اپنے منصب کا خیال رکھتے ہوئے جج نہیں بننا چاہیے۔

ممبئی کے باندرہ میں ٹرین کی تلاش میں پہنچے ہزاروں مزدوروں کے واقعے کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ چینلز نے باندرا کے جامع مسجد پر توجہ مرکوز کی تھی نہ کہ باندرا کے سٹیشن پر، اور اسی طرح اس مسجد کی کال پر یہ خبر نشر کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ لوگ وہاں جمع ہوگئے اور اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی، جبکہ لوگ وہاں ٹرین کے دستیاب ہونے کی غلط معلومات موصول ہونے پر پہنچے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا کے کردار میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اب اس میں مداخلت کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کلام صاحب میڈیا والوں سے کہا کرتے تھے کہ وہ ہمیشہ آئین کے دائرے میں رہ کر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں 800 سے زیادہ چینلز موجود ہیں، یہاں کے لوگ منصفانہ اور درست خبریں دیکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنی ٹی آر پی بڑھانے کے لیے آج گمراہ کن خبروں کو نشر نہ کریں، آئین سے حاصل کردہ آزادی کی خلاف ورزی نہ کریں۔

ایڈوانٹیج گروپ کے بانی اور سی ای او خورشید احمد نے کہا کہ آئندہ بدھ یعنی 20 مئی کو اس ڈائیلاگ میں میگا شو کے دن دو بجے سے تین بجے تک ہوگا جس میں برہما کماری شیوانی بہن اپنا بیش قیمتی وقت دینگی، جو بین الاقوامی خطیب ہیں، جن کے 30 لاکھ متعقدین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سیشن بڑا ہوگا، اور آگے کے ایپی سوڈز میں پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق جج اور سپریم کورٹ کی وکیل انجنا پرکاش، نئی دہلی واقع سینٹر فار سوشل ریسرچ کی ڈائریکٹر اور ویمنس پاور کنیکٹ کی چیر پرسن ڈاکٹر رنجنا کماری اور بہار چیمبر آف کامرس کے سکریٹری امیت مکھرجی بھی اپنے خیالات پیش کرینگے۔

اس ڈائیلاگ کے انعقاد میں بہار انڈسٹریز ایسو سی ایشن (بی آئی اے)، بہار چیمبر آف کامرس، ایونٹ اینڈ انٹر ٹینمنٹ منجمنٹ ایسو سی ایشن (ایما)، پریرنا، پتل فاونڈیشن اور پبلک ریلیشن کارپوریشن آف انڈیا (پی۔آر۔ سی۔اے۔ آئی) تعاون کررہا ہے۔

قومی دارالحکومت دہلی میں سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے سابق پریس سکریٹری اور سابق رجسٹرار آف نیوز پیپر آف انڈیا (آر این آئی) ایس ایم خان نے کہا ہے کہ میڈیا کو خبروں کے بارے میں جوابدہ رہنا چاہیے، کیوں کہ جمہوریت میں اس کا کردار اہم ہوتا ہے۔

انہوں نے یہ بات ایڈوانٹیج گروپ کے زیر اہتمام ایڈوانٹیج ڈائیلاگ میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران تبلیغی جماعت کے واقعہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ایک حقیقی خبر دکھانا میڈیا کی ذمہ داری ہے، لیکن 45 دن تک اس پر منفی بحث کرنا میڈیا کے اصولوں کے منافی ہے، کیونکہ اس میں ہمیشہ انتہا پسندی کی باتیں کہی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک نیریٹو(بیانیہ) متعین کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جبکہ اس ملک میں پھیلی اس مہلک وبا کوروناوائرس سے لڑنے کے لیے اور بھی بہت سے مسائل درپیش ہیں، جس پر میڈیا کو توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے ایڈوانٹیج ڈائیلاگ اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی سوچ کو مثبت رکھتے ہوئے خبر نشر کریں۔

ویکسین پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق صدر عبدالکلام بھی ویکسین بنانے پر زیادہ زور دیتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مسٹر کلام ہمیشہ میڈیا لوگوں سے کہتے تھے کہ آپ کو ایک انتہا پسند نہیں بلکہ منصفانہ کردار ادا کرنا چاہیے، تاہن انہوں نے میڈیا کو تین چیزیں بتائیں، معلومات، تعلیم اور تفریح۔

ڈیجیٹل پلیٹ فارم زوم ایپ پر ایڈوانٹج ڈائیلاگ کے 11 ویں ایپی سوڈ پر میڈیا کے ماہر رتنا پورکائستھ کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میڈیا کا کام یہ بتانا ہے کہ اسے کیا مناسب طریقے سے عمل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو کسی بھی عنوان سے متعلق صحیح رپورٹ دیں، اینکر کا کردار بھی بہت اہم ہے، اسے اپنے منصب کا خیال رکھتے ہوئے جج نہیں بننا چاہیے۔

ممبئی کے باندرہ میں ٹرین کی تلاش میں پہنچے ہزاروں مزدوروں کے واقعے کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ چینلز نے باندرا کے جامع مسجد پر توجہ مرکوز کی تھی نہ کہ باندرا کے سٹیشن پر، اور اسی طرح اس مسجد کی کال پر یہ خبر نشر کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ لوگ وہاں جمع ہوگئے اور اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی، جبکہ لوگ وہاں ٹرین کے دستیاب ہونے کی غلط معلومات موصول ہونے پر پہنچے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا کے کردار میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اب اس میں مداخلت کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کلام صاحب میڈیا والوں سے کہا کرتے تھے کہ وہ ہمیشہ آئین کے دائرے میں رہ کر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں 800 سے زیادہ چینلز موجود ہیں، یہاں کے لوگ منصفانہ اور درست خبریں دیکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنی ٹی آر پی بڑھانے کے لیے آج گمراہ کن خبروں کو نشر نہ کریں، آئین سے حاصل کردہ آزادی کی خلاف ورزی نہ کریں۔

ایڈوانٹیج گروپ کے بانی اور سی ای او خورشید احمد نے کہا کہ آئندہ بدھ یعنی 20 مئی کو اس ڈائیلاگ میں میگا شو کے دن دو بجے سے تین بجے تک ہوگا جس میں برہما کماری شیوانی بہن اپنا بیش قیمتی وقت دینگی، جو بین الاقوامی خطیب ہیں، جن کے 30 لاکھ متعقدین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سیشن بڑا ہوگا، اور آگے کے ایپی سوڈز میں پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق جج اور سپریم کورٹ کی وکیل انجنا پرکاش، نئی دہلی واقع سینٹر فار سوشل ریسرچ کی ڈائریکٹر اور ویمنس پاور کنیکٹ کی چیر پرسن ڈاکٹر رنجنا کماری اور بہار چیمبر آف کامرس کے سکریٹری امیت مکھرجی بھی اپنے خیالات پیش کرینگے۔

اس ڈائیلاگ کے انعقاد میں بہار انڈسٹریز ایسو سی ایشن (بی آئی اے)، بہار چیمبر آف کامرس، ایونٹ اینڈ انٹر ٹینمنٹ منجمنٹ ایسو سی ایشن (ایما)، پریرنا، پتل فاونڈیشن اور پبلک ریلیشن کارپوریشن آف انڈیا (پی۔آر۔ سی۔اے۔ آئی) تعاون کررہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.