دہلی وقف بورڈ نے گزشتہ روز اہم فیصلہ لیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اب دہلی کے قبرستانوں میں میت کے اہل خانہ سے زیادہ پیسے وصول نہیں کر پائیں گے۔ ان کا ماننا ہے کہ تدفین میں جتنا خرچہ ہوتا ہے، اتنا ہی وصول کیا جائے گا۔ بورڈ نے اس کے لیے فی الحال تین ہزار روپے مقرر کیے ہیں۔
بورڈ کے چیئرمین کا صاف کہنا تھا کہ تین ہزار روپے میں تدفین بہت آسانی سے کی جا سکتی ہے، مگر قبرستان کے ذمہ داران موٹی رقم وصول کر رہے ہیں جو اب برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر کسی کی اس تعلق سے کوئی شکایت ملی تو اس کے خلاف لیگل ایکشن لیا جائے گا، نیز کمیٹی کو بھی تحلیل کر دیا جائے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جدید قبرستان کمیٹی کے رکن مسرور صدیقی سے بات کی، جس میں انہوں نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اکثر قبرستانوں میں تدفین کی قیمت 10 ہزار سے شروع ہو کر ایک لاکھ روپے تک وصول کی جا رہی تھی، جس سے لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہو رہا تھا۔
حالانکہ جدید قبرستان میں آج بھی 2 ہزار روپے بطور فیس وصول کی جاتی ہے اور ہمارا فیس میں اضافہ کرنے کا کوئی فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
جشن جمہوریہ کے مشاعرے پر منسوخی کے بادل
دراصل دہلی میں وقف بورڈ کے ریکارڈ کے مطابق تقریباً 500 قبرستان ہیں مگر یہ صرف کاغذوں تک ہی محدود ہیں حقیقت میں محض دو درجن قبرستان ہی استعمال میں آ رہے ہیں۔