ETV Bharat / state

Mahmood Madani on Jamiat Ulema Merger جمعیت کے دونوں گروپوں کا انضمام نہ ہونے پر مولانا محمود مدنی کا وضاحتی بیان

گذشتہ دنوں ممبئی کی ایک تقریب کے دوران مولانا ارشد مدنی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان کی دونوں جمعیت کے انضمام کی پہل کو مسترد کردیا گیا جس کے بعد سے ہی مولانا محمود مدنی پر یہ الزامات عائد ہونے لگے کہ وہ نہیں چاہتے کہ دونوں جمیعت ایک ہو۔ اس معاملے پر مولانا محمود مدنی کی جانب سے ایک وضاحتی بیان جاری کیا گیا ہے۔

author img

By

Published : May 24, 2023, 7:15 AM IST

Updated : May 24, 2023, 8:52 AM IST

Etv Bharat
Etv Bharat

دہلی: مولانا ارشد مدنی کے ایک بیان کے بعد جمعیت علماء ہند کے دونوں گروپوں کے انضمام کا معاملہ ایک بار پھر موضوع بحث ہے۔ اسی درمیان صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے ایک وضاحتی بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ 'مولانا ارشد مدنی کے جمعیۃ علماء ہند میں اتحاد سے متعلق حالیہ بیان میں ہماری طرف سے معذرت کا جو حوالہ دیا گیا ہے، اس سے یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ ہم نے مصالحت کے سلسلے کو یک طرفہ منقطع کردیا۔ یہ تاثر درست نہیں ہے۔ ہمارا موقف ہمیشہ سے ایک ہی رہا ہے کہ ہمارا اختلاف شخصی اور ذاتی مصلحت یا مفاد پر مبنی نہیں ہے۔ ہمارے نزدیک شخصیت سے زیادہ اہمیت جماعت کی بالادستی اور شخصیت پر اجتماعیت کی فوقیت ہے۔ اتحاد اور انضمام کی خاطر جماعت کے وقار کو قربان نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی جمعیۃ کے لیے قربانی دینے والے سرگرم کارکنوں کی خدمات کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔ اس کے بغیر اتحاد اور انضمام کی کوئی صورت مفید اور کارآمد نہیں ہوسکتی۔

اپنے اسی موقف کے تناظر میں ہم نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ ہم حضرت والا کو متحدہ جمعیۃ کا مکمل با اختیار صدر تسلیم کرنے پرآمادہ ہیں۔ اس لیے آپ کو اپنی قائم کردہ جمعیۃ کو تحلیل کرکے متحدہ جمعیۃ کی باگ ڈور بحیثیت مکمل با اختیار صدر سنبھالنی چاہیے، لیکن ہماری یہ تجویز قابل قبول نہیں سمجھی گئی اور نہ ہی ہمارے اس موقف کو تسلیم کیا گیا کہ جماعت کی مجالس عاملہ اور منتظمہ اور اس کے دستور کی بالا دستی کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مجلس عاملہ و منتظمہ کے اجتماعی فیصلے شخصی رائے پر فوقیت رکھتے ہیں۔ حضرت والا کو مکمل با اختیار صدر تسلیم کرنے کی بات صرف زبانی نہیں تھی بلکہ ہم نے عملًا اپنی مجلس عاملہ اور صوبائی صدور اور دیگر ذمہ داروں سے استعفیٰ لے کر جمعیۃ میں اتحاد کے لیے اقدام کیا، چوں کہ جانبین کا مندرجہ بالا موقف پر اتفاق نہیں ہوسکا، اس لیے ہم نے جماعت کو تعطل اور تذبذب سے بچانے کی خاطر اپنے مکتوب مورخہ 4 جنوری 2023 کے ذریعہ اپنے موقف اور صحیح صورت حال سے حضرت والا کو مطلع کر دیا۔ ذیل میں منقول اس مکتوب کے مطالعہ سے یہ بات صاف واضح ہوجاتی ہے کہ ہماری طرف سے یک طرفہ مصالحت کے سلسلے کو منقطع کرنے کا تاثر حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔

دہلی: مولانا ارشد مدنی کے ایک بیان کے بعد جمعیت علماء ہند کے دونوں گروپوں کے انضمام کا معاملہ ایک بار پھر موضوع بحث ہے۔ اسی درمیان صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے ایک وضاحتی بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ 'مولانا ارشد مدنی کے جمعیۃ علماء ہند میں اتحاد سے متعلق حالیہ بیان میں ہماری طرف سے معذرت کا جو حوالہ دیا گیا ہے، اس سے یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ ہم نے مصالحت کے سلسلے کو یک طرفہ منقطع کردیا۔ یہ تاثر درست نہیں ہے۔ ہمارا موقف ہمیشہ سے ایک ہی رہا ہے کہ ہمارا اختلاف شخصی اور ذاتی مصلحت یا مفاد پر مبنی نہیں ہے۔ ہمارے نزدیک شخصیت سے زیادہ اہمیت جماعت کی بالادستی اور شخصیت پر اجتماعیت کی فوقیت ہے۔ اتحاد اور انضمام کی خاطر جماعت کے وقار کو قربان نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی جمعیۃ کے لیے قربانی دینے والے سرگرم کارکنوں کی خدمات کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔ اس کے بغیر اتحاد اور انضمام کی کوئی صورت مفید اور کارآمد نہیں ہوسکتی۔

اپنے اسی موقف کے تناظر میں ہم نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ ہم حضرت والا کو متحدہ جمعیۃ کا مکمل با اختیار صدر تسلیم کرنے پرآمادہ ہیں۔ اس لیے آپ کو اپنی قائم کردہ جمعیۃ کو تحلیل کرکے متحدہ جمعیۃ کی باگ ڈور بحیثیت مکمل با اختیار صدر سنبھالنی چاہیے، لیکن ہماری یہ تجویز قابل قبول نہیں سمجھی گئی اور نہ ہی ہمارے اس موقف کو تسلیم کیا گیا کہ جماعت کی مجالس عاملہ اور منتظمہ اور اس کے دستور کی بالا دستی کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مجلس عاملہ و منتظمہ کے اجتماعی فیصلے شخصی رائے پر فوقیت رکھتے ہیں۔ حضرت والا کو مکمل با اختیار صدر تسلیم کرنے کی بات صرف زبانی نہیں تھی بلکہ ہم نے عملًا اپنی مجلس عاملہ اور صوبائی صدور اور دیگر ذمہ داروں سے استعفیٰ لے کر جمعیۃ میں اتحاد کے لیے اقدام کیا، چوں کہ جانبین کا مندرجہ بالا موقف پر اتفاق نہیں ہوسکا، اس لیے ہم نے جماعت کو تعطل اور تذبذب سے بچانے کی خاطر اپنے مکتوب مورخہ 4 جنوری 2023 کے ذریعہ اپنے موقف اور صحیح صورت حال سے حضرت والا کو مطلع کر دیا۔ ذیل میں منقول اس مکتوب کے مطالعہ سے یہ بات صاف واضح ہوجاتی ہے کہ ہماری طرف سے یک طرفہ مصالحت کے سلسلے کو منقطع کرنے کا تاثر حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Jamiat Ulema-e-Hind: جمعیت علما ہند کے دونوں گروپ کا انضمام تقریبا طے، جلد ہوسکتا ہے اعلان

Last Updated : May 24, 2023, 8:52 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.