نئی دہلی: کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے بدھ کے روزلوک سبھا میں وزیٹرس گیلری سے ایوان میں دو لوگوں کے کودنے پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کو اس معاملے پر دونوں ایوانوں میں بیان دینا چاہئے۔ کھڑگے نے کہا، "آج پارلیمنٹ میں سیکورٹی میں جو چوک ہوئی ہے، وہ بہت سنگین معاملہ ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیر داخلہ دونوں ایوانوں میں آکر اس پر بیان دیں۔ سوال یہ ہے کہ اتنے بڑے سیکورٹی محکمے میں کیسے دو لوگ اندرآکرکنستر سے گیس وہاں پر چھوڑسکتے ہیں؟ انہوں نے کہا، “آج ہی یوم شہدا پر، ہم نے 22 سال قبل پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے بہادر سیکورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت اس کو بہت سنجیدگی سے لے گی اور ہم پورے واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم ملک کی یکجہتی اور سالمیت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔‘‘
لوک سبھا میں بدھ کو وزیٹرس گیلری سے دو لوگوں کے چھلانگ لگانے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے اپوزیشن بالخصوص کانگریس نے ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے اور وزیر داخلہ سے اس پر جواب طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں واک آؤٹ کیا۔ کھانے کے وقفے کے بعد جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے ایوان کو واقعہ کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ انہوں نے پارلیمنٹ کے ڈائرکٹر آف سیکورٹی کو فون کرکے مکمل معلومات حاصل کی ہیں۔ دونوں افراد کو سیکورٹی فورسز نے گرفتار کر لیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔ ڈائریکٹر سیکیورٹی کو اس حوالے سے تفصیلی معلومات دینے کے لئے کہا گیا ہے اور آج ایوان کے اٹھنے سے قبل ارکان کو اس حوالے سے مکمل معلومات فراہم کی جائیں گی۔
کانگریس کے دگ وجئے سنگھ نے اس پر کچھ کہا لیکن زیادہ شور کی وجہ سے سنا نہیں جا سکا۔ اس کے بعد چیئرمین نے ارکان کو پرسکون رہنے اور اپنی نشستوں پر بیٹھنے کا کہہ کر ایوان کی کارروائی شروع کی۔ اس دوران مرکزی یونیورسٹیز (ترمیمی) بل 2023 ایوان میں پیش کیا گیا اور اس پر بحث شروع ہوئی۔ تقریباً 40 منٹ تک بحث جاری رہنے کے بعد اپوزیشن لیڈر ملک ارجن کھڑگے ایوان میں آئے اور مسئلہ اٹھانا شروع کیا۔ چیئرمین نے انہیں اپنی بات پیش کرنے کی اجازت دی۔ اس پر کھڑگے نے کہا، "لوک سبھا اور راجیہ سبھا ایک ہی عمارت میں ہیں، اس لیے یہ معاملہ ہم سے بھی جڑا ہوا ہے۔ یہ معاملہ یہاں اٹھایا گیا ہے لیکن چیئرمین نے ایوان کی کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دے دی جبکہ ارکان نے اسے ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔ یہ سیکورٹی میں بہت بڑی کوتاہی ہے۔
اس کے بعد اپوزیشن ارکان خاص کر کانگریس ارکان نے شور مچانا شروع کردیا۔ اس پر دھنکھڑ نے کہا کہ لوک سبھا میں کارروائی چل رہی ہے اور اپوزیشن راجیہ سبھا کی کارروائی ملتوی کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اس پر کھڑگے نے کہا کہ دونوں ایوان ایک ہی عمارت میں ہیں اور اگر وہاں آگ لگے گی تو یہاں بھی لگے گی۔ اس واقعے کے حوالے سے مناسب معلومات نہیں دی جا رہی ہیں اس لیے ایوان کی کارروائی ملتوی کی جانی چاہئے۔ اس پر قائد ایوان پیوش گوئل نے کہا کہ کانگریس اس واقعہ پر سیاست کررہی ہے جبکہ اپوزیشن کا رویہ ملک کو اتحاد کا پیغام دینے والا ہونا چاہئے۔ اس کے بعد بھی ایوان میں بل پر بحث جاری رہی اور کانگریس ارکان واک آؤٹ کر گئے۔
لوک سبھا میں اپوزیشن نے پارلیمنٹ ہاؤس میں سیکورٹی انتظامات میں خلل پڑنے پربدھ کو درمیانی وقفہ کے بعد زبردست ہنگامہ کیا اور پوچھا، "اگر پارلیمنٹ ہاؤس محفوظ نہیں ہے تو تو سیکورٹی اہلکار کرتے کیا ہیں؟" اسپیکر اوم برلا نے ہنگامہ آرائی کے پیش نظر ایوان کی کارروائی چار بجے تک ملتوی کر دی۔ ایوان میں سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کے لیڈر اور کانگریس کے رکن ادھیر رنجن چودھری نے صبح کی کارروائی کے دوران لوک سبھا کی آڈینس گیلری سے ایوان کے اندر دو افراد کے کودنے کے واقعہ پر گہری تشویش اور غصے کا اظہار کیا۔ ترنمول کانگریس کے سدیپ بندیوپادھیائے اور کچھ دیگر ارکان نے بھی اپنی جگہوں سے کھڑے ہو کر اس واقعہ پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
برلا نے کہا کہ وہ اراکین کے خدشات سے متفق ہیں اور اس سلسلے میں تمام پارٹیوں کے لیڈروں کے ساتھ میٹنگ کی جائے گی اور سیکورٹی انتظامات کے بارے میں ان کے خیالات پر غور کیا جائے گا۔ اس کے بعد ایوان کی کارروائی کافی دیر تک پرامن طور پر جاری رہی، اسی دوران چودھری نے صبح کے واقعے کے بارے میں کسی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں کودنے والے دونوں افراد کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2001 میں آج کے دن ہی پارلیمنٹ ہاؤس پر دہشت گردوں کا حملہ ہوا تھا، آج بھی حملہ ہوا ہے، گرچہ آج کا انداز مختلف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لوک سبھا میں سکیورٹی میں سنگین کوتاہی
اس پر ترنمول کانگریس، کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے کئی ارکان اسپیکر کے پوڈیم کے سامنے پہنچ گئے اور ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ اسپیکر نے ارکان سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام جماعتوں کے قائدین کا اجلاس بلانے جارہے ہیں۔ اس کے بعد بھی جب شور کم نہ ہوا تو برلا نے ایوان کی کارروائی چار بجے تک ملتوی کر دی۔
یو این آئی