ریاست اترپردیش کے ضلع امروہہ کے باون کھیڑی گاؤں میں شبنم نے اپنے عاشق سلیم کے ساتھ مل کر اپنے کنبے کے سات افراد کا قتل کیا تھا۔ اس گھناؤنے جرم کی مرتکب شبنم اور سلیم کی پھانسی موخر کردی گئی ہے، لیکن ساتھ ہی اس پر یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ پھانسی دی جائے یا نہیں۔
ایڈووکیٹ اے پی سنگھ، جنھوں نے نربھیا کیس کے مجرموں کو آخری وقت تک پھانسی سے روکنے کی کوشش کی تھی، نے ملک میں سزائے موت کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
اے پی سنگھ نے کہا ہے کہ سزائے موت ملک میں صرف غریبوں کو دی جاتی ہے۔ امیروں کو کبھی پھانسی نہیں دی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ یہ بھی مانتی ہے کہ مقدمے کی سماعت میں ملزموں کو بے ضابطگیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ 12 سال پہلے کا ہے، اس وقت تحقیقات میں بہت ساری خامیاں ہوتی تھیں۔
اے پی سنگھ نے وزیر اعظم مودی کے من کی بات سے خطاب کے اس بیان کا حوالہ دیا۔ جس میں وزیر اعظم نے کہا کہ (واریئر) جنگجو بنیں، (بیریئر) رکاوٹ نہ بنو۔
اے پی سنگھ نے کہا کہ مجرموں کو ان کی غلطی کا احساس دلائیں اور شبنم سلیم اور اس کے بیٹے تاج کو اپنائیں۔ ایسے لوگوں میں بہتری آسکتی ہے۔