آج ایک شاندار تقریب میں ہندی دوس کے موقعے پر ان موقعوں پر حصہ لینے والے کامیاب 22 طلبہ و طالبات کو انعامات سے نوازا گیا۔ اس تقریب کے مہمانِ خصوصی امریکہ سے آئے صنعت کار اور سماجی بنیاد گزار شری پریم بھنڈاری تھے۔ جب کی تقریب کی صدارت مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر پدم شری پروفیسر اخترالواسع نے کی۔
اس موقعہ پر ان تمام اساتذہ کو جنہوں نے اس ہفتے میں منعقدہ پروگراموں کو کامیاب بنانے میں اہم رول انجام دیا ان کا بھی اعزاز کیا گیا۔ شری پریم بھنڈاری نے کہا کہ ہندی زبان پر ہمیں فخر ہے لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ آٹھویں شیڈیول میں راجستھانی زبان کو بھی شامل کیا جائے۔
پروفیسر اخترالواسع نے ہندی دوس کی مبارکباد دیتے ہوئے تمام انعام یافتگان کو مبارکباد دی اور کہا کہ زبانوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا جب کہ ہر مذہب کو زبانوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی کا جنم حضرت نظام الدین اولیاء کی خانقاہ میں ہوا اور حضرت امیر خسرو اس کے جنک تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندی زبان و ادب کی کوئی تاریخ داؤد، ملک محمد جائسی، منجھن، رسلین، شانی، پرویز، اصغر وجاحت اور عبدل بسم اللہ کے بغیر ادھوری ہی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ زبانیں مجادلے کے لیے نہیں مکالمے کے لیے ہوتی ہیں۔
مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفئر سوسائٹی کے سابق جنرل سکریٹری الحاج محمد عتیق نے اس بات پر خوشی کااظہار کیا کہ ہم نے ہندی کو ایک دن تک محدود نہ کرکے اس کو ایک ہفتے تک اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنایا۔ اس پروگرام کی روحِ رواں ڈاکٹر ریحانہ بیگم نے ایک ہفتے میں ہوئی سرگرمیوں اور ان کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اس موقعہ پر حاجی عباداللہ قریشی صاحب، حنیف لوہانی، ڈاکٹر سپناراٹھوڑ، ڈاکٹر سویتا اروڑا، محمد امین اور بی ایڈ کالج کے ہیڈ ڈاکٹر محمد سلیم موجود تھے۔ پروگرام کی نظامت محمد اقبال چندریگر نے کی جب کہ پروگرام کا آغاز بی۔ ایڈ کے طالب علم محمد حنیف نے تلاوتِ کلام پاک سے کی۔