ETV Bharat / state

Population and Development جامعہ ملیہ اسلامیہ میں آبادی اور ترقی کے موضو ع پر بین الاقوامی سمپوزیم

author img

By

Published : Jul 13, 2023, 2:27 PM IST

ملک بھر میں مختلف یونیورسٹیز میں عالمی یوم آبادی کے موقع پر سمینار اور پروگرامس منعقد کیے جاتے ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ معاشیات نے آبادی کے عالمی دن کے موقع پر آبادی اور ترقی کے موضوع پر بین الاقوامی سمپوزیم کا انعقاد کیا۔ پروگرا م کے کلیدی مقررین ڈاکٹر دیانے کوفے(ٹیکساس یونیورسٹی،آسٹن،امریکہ) اور ڈاکٹر سری نواس گولی (انڈین انسٹی ٹیوٹ فار پاپولیشن سائنسز،ممبئی)۔ اور ڈاکٹر تنمے مہاپاترا (ڈائریکٹر،ڈاٹا اینڈ لرننگ، سی اے آر ای، انڈیا سولیوشن فار سسٹین ایبل ڈولپمنٹ)نے پروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دیے ہیں۔

صدر شعبہ معاشیات، پروفیسر اشیریف علیان نے مباحثے کے شرکاء اور سامعین کا خیر مقدم کیا۔ افتتاحی خطبے میں پروفیسر علیان نے آبادی کے عالمی دن کی اہمیت اجاگر کی اور آبادی کے عالمی دن دو ہزار تیئس کے مرکزی خیال’ان لیشنگ دی پاور آف جینڈر اکولیٹی:اپ لفٹنگ دی وائس آف وومین اینڈ گرلز ٹو انلاک اور ورلڈز انفنٹ پوسیبلیٹیز ‘کا بھی ذکر کیا۔

ڈاکٹر دیانے ہندوستان میں ماؤں اور بچوں کی اموات کی صورت حال کو اجاگر کرتے ہوئے اپنی تقریر شروع کی اور ہندوستانی اموات کی نقل مکانی کے رول پر زور دیا جو عالمی اعداد و شمار کو ایک صورت دے گا۔ پالیسی سازی اور ہندوستانی ماؤں اور بچوں کی اموات کے مستقبل کی ٹریجکٹیریز کو شکل دینے کے سلسلے میں بھی انھوں نے ڈاٹا کی اہمیت بتائی۔ ڈاکٹر دیانے نے سیمپل رجسٹریشن سسٹم (ایس آر ایس) اور نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) کے تخمینوں کا موازنہ کرکے ہندوستانی اموات کی بصیرت افروز تصویر پیش کی ہے۔

ڈاکٹر سرینواس نے ہندوستان میں فرٹیلیٹی ٹرانزیشن کے رجحانات کو دکھایا اور ہندوستان میں جمہوریہ نگاری کی ابتدا اور اس کی رفتار کو بتایا۔ انھوں نے ہندوستان میں عبوری جمہوریہ نگاری کے مزاج و کردار اور دیگر ریاستوں میں وسیع تر اختلافات پر زور دیتے ہوئے عجیب بتایا۔ صنفی مساوات اور سماجی و معاشی مساوات پر زور کے ساتھ عمر رسیدہ لوگوں کی تعداد میں تیز اضافہ، ماؤں اور بچوں کی صحت اور تغذیہ، ملازمت اور جیسے عجیب و غریب جمہوریہ کے مختلف چیلنجز کو بھی پیش کیا۔

مزید پڑھیں: جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک مرتبہ پھر ملک کی تین سرکردہ یونیورسٹیوں میں شامل

ڈاکٹر تنمے نے موضوع کی اہمیت پر زور دیا اور دونوں مقررین کی تعریف کی۔ ڈاکٹر تنمے نے مختلف سروے کے معیار کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا کیوں کہ پالیسی سازی میں ان سروے کا اہم رول ہوتا ہے۔ انھوں نے اس بات پربھی زور دیا کہ ہندوستان کو ایسے متعدد مسائل و معاملات پر غور وفکر کرنا چاہیے جن میں مقامی حل کی ضرورت ہوتی ہے۔ انھوں نے جمہوریہ نگاری اور معاشی بہبود کے معاملات میں الٹے نقصانات کے حوالے سے بھی اپنی تشویش ظاہر کی۔ سمپوزیم میں ہندوستان اور بیرون ہندوستان کے فیکلٹی اراکین، ریسرچ اسکالر اور طلبا نے سوال وجواب کے ذریعے جوش وسرگرمی سے حصہ لیا۔

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ معاشیات نے آبادی کے عالمی دن کے موقع پر آبادی اور ترقی کے موضوع پر بین الاقوامی سمپوزیم کا انعقاد کیا۔ پروگرا م کے کلیدی مقررین ڈاکٹر دیانے کوفے(ٹیکساس یونیورسٹی،آسٹن،امریکہ) اور ڈاکٹر سری نواس گولی (انڈین انسٹی ٹیوٹ فار پاپولیشن سائنسز،ممبئی)۔ اور ڈاکٹر تنمے مہاپاترا (ڈائریکٹر،ڈاٹا اینڈ لرننگ، سی اے آر ای، انڈیا سولیوشن فار سسٹین ایبل ڈولپمنٹ)نے پروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دیے ہیں۔

صدر شعبہ معاشیات، پروفیسر اشیریف علیان نے مباحثے کے شرکاء اور سامعین کا خیر مقدم کیا۔ افتتاحی خطبے میں پروفیسر علیان نے آبادی کے عالمی دن کی اہمیت اجاگر کی اور آبادی کے عالمی دن دو ہزار تیئس کے مرکزی خیال’ان لیشنگ دی پاور آف جینڈر اکولیٹی:اپ لفٹنگ دی وائس آف وومین اینڈ گرلز ٹو انلاک اور ورلڈز انفنٹ پوسیبلیٹیز ‘کا بھی ذکر کیا۔

ڈاکٹر دیانے ہندوستان میں ماؤں اور بچوں کی اموات کی صورت حال کو اجاگر کرتے ہوئے اپنی تقریر شروع کی اور ہندوستانی اموات کی نقل مکانی کے رول پر زور دیا جو عالمی اعداد و شمار کو ایک صورت دے گا۔ پالیسی سازی اور ہندوستانی ماؤں اور بچوں کی اموات کے مستقبل کی ٹریجکٹیریز کو شکل دینے کے سلسلے میں بھی انھوں نے ڈاٹا کی اہمیت بتائی۔ ڈاکٹر دیانے نے سیمپل رجسٹریشن سسٹم (ایس آر ایس) اور نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) کے تخمینوں کا موازنہ کرکے ہندوستانی اموات کی بصیرت افروز تصویر پیش کی ہے۔

ڈاکٹر سرینواس نے ہندوستان میں فرٹیلیٹی ٹرانزیشن کے رجحانات کو دکھایا اور ہندوستان میں جمہوریہ نگاری کی ابتدا اور اس کی رفتار کو بتایا۔ انھوں نے ہندوستان میں عبوری جمہوریہ نگاری کے مزاج و کردار اور دیگر ریاستوں میں وسیع تر اختلافات پر زور دیتے ہوئے عجیب بتایا۔ صنفی مساوات اور سماجی و معاشی مساوات پر زور کے ساتھ عمر رسیدہ لوگوں کی تعداد میں تیز اضافہ، ماؤں اور بچوں کی صحت اور تغذیہ، ملازمت اور جیسے عجیب و غریب جمہوریہ کے مختلف چیلنجز کو بھی پیش کیا۔

مزید پڑھیں: جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک مرتبہ پھر ملک کی تین سرکردہ یونیورسٹیوں میں شامل

ڈاکٹر تنمے نے موضوع کی اہمیت پر زور دیا اور دونوں مقررین کی تعریف کی۔ ڈاکٹر تنمے نے مختلف سروے کے معیار کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا کیوں کہ پالیسی سازی میں ان سروے کا اہم رول ہوتا ہے۔ انھوں نے اس بات پربھی زور دیا کہ ہندوستان کو ایسے متعدد مسائل و معاملات پر غور وفکر کرنا چاہیے جن میں مقامی حل کی ضرورت ہوتی ہے۔ انھوں نے جمہوریہ نگاری اور معاشی بہبود کے معاملات میں الٹے نقصانات کے حوالے سے بھی اپنی تشویش ظاہر کی۔ سمپوزیم میں ہندوستان اور بیرون ہندوستان کے فیکلٹی اراکین، ریسرچ اسکالر اور طلبا نے سوال وجواب کے ذریعے جوش وسرگرمی سے حصہ لیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.