نئی دہلی: غوثیہ فلاحِ ملت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقد پروگرام کی نظامت مولانا اقلیم رضا مصباحی نے کی جبکہ نعت خوانی حافظ وقاری مہتاب عالم گورکھپوری اور قاری نازش علی نعیمی استاد جامعہ حضرت نظام الدین اولیاء ذاکر نگر نے کی۔Jamta Flat Organize Shuhada Karbala Programme AT Jamia Nagar In Delhi
پروگرام کے اخیر میں کانفرنس کے کنوینر مولانا زین اللہ نظامی خطیب وامام غوثیہ مسجد وچیئرمین غوثیہ فلاح ملت فاؤنڈیشن نئی دہلی نے تمام مقررین اور مہمانان کرام کا خیر مقدم اور اظہار تشکر پیش کیا۔ اس اجلاس میں مولانا محمد یعقوب علی خان امام وخطیب خلیل اللہ مسجد، بٹلہ ہاؤس، مولانا محمود غازی ازہری غازی ڈائریکٹر حضرت نظام الدین اولیاء ذاکر نگر، حافظ وقاری محمد فیضان رضا اما م و خطیب قادری مسجد ذاکر نگر،مولانا ظفرالدین برکاتی اور ڈاکٹر غلام رسول دہلوی وغیرہ بحیثیت مقرر شریک تھے، جبکہ التمش انصاری ،ایڈوکیٹ اسن اقبال، شاہنواز خان سکریٹری عمر فاروق مسجد، فاروق خان،علی جان صابری، عمران اشرفی، حافظ تحسین عامری دیگر حضرات بطور سامعین موجود تھے۔
اس موقع پر مولانا یعقوب علی خان امام و خطیب خلیل اللہ مسجد نے کہاکہ حضرت امام حسین عالی مقام رضی اللہ عنہم نے کربلا جنگ کے ارادے سے نہیں گئے تھے کیوں کہ جنگ میں شیر خوار بچے اور پردہ نشیں خواتین نہیں جاتی تھیں اور اگر جاتی بھی تھیں تو وہ لڑائی کی نہیں بلکہ مدد کی نیت سے جاتی تھیں یعنی زخمیوں کا مرہم پٹی وغیرہ کا کام کرتی تھیں۔
حافظ وقاری فیضان نعیمی نے کہاکہ تبلیغ آسان کام نہیں ہے،تبلیغ دین کے لئے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طرح طرح کی اذیتیں برداشت کی،طائف کے سفر میں ہمارے نبی کو مخالفین اسلام لہولہان کردیا تھا ،بے شمارانبیاء کرام بھی دین اسلام کی ترویج میں شہید کے گئے، کربلا میں 72 نفوس سمیت حضرت امام حسین رضی اللہ عنہم کی شہادت بھی راہ حق میں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:Atiqur Rahman Family Blame جیل میں بند پیرالائز عتیق الرحمان کو طبی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے، اہل خانہ
ڈاکٹر غلام رسول دہلوی نے امام حسین علیہ السلام کی شہادت عظمیٰ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ امام حسین نے اپنی قربانی آج سے تقریباً1400 سال پہلے کربلا کے میدان میں پیش کی لیکن یہ اب بھی امن و استحکام، جمہوری نظام اور ریاستی عدل و انصاف قائم کرنے اور سماجی نابرابری اور ظلم و تعدی کو ختم کرنے کی ایک جیتی جاگتی آفاقی مثال ہے۔اس کے علاوہ مولانا ظفرالدین برکاتی اور، مولانا محمود غازی ازہری غازی ڈائریکٹر حضرت نظام الدین اولیاء ذاکر نگرنے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔