دہلی: حال ہی میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی جانب سے ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق یکم مئی 2023 سے 31 مئی 2023 کے درمیان مخطوطات پروجیکٹ جرائد وغیرہ کی بڑی تعداد میں خریداری کے لیے مالی اعانت کی نئی درخواستیں مختلف اسکیموں کے تحت نہیں لی جائیں گی۔ اس کے پیچھے ناگزیر وجوہات کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس نوٹس کے بعد سے ہی این سی پی یو ایل کو بند کیے جانے کی خبریں گردش کر رہی ہیں، حالانکہ اس سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پروفیسر عقیل احمد سے فون پر بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ یہ محض افواہ ہے، ادارہ بند نہیں ہو رہا ہے۔ این سی پی یو ایل کے زیر انتظام چلنے والے تمام کام اسی انداز میں جاری ہیں البتہ نئی درخواستیں لینے سے فی الحال منع کیا گیا ہے۔
لیکن جس طرح کے حالات ہیں ان سے یہ بات واضح ہے کہ اردو دشمن عناصر مسلسل اردو کے اداروں کو بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے میں یہ سمجھنا غلط نہیں ہے کہ آج نہیں تو کل اس ادارے کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ نئی کونسل کی تشکیل میں دیری بھی ایک وجہ ہے جس کے سبب قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر کے دستخط شدہ یہ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مختلف لوگوں سے بات کی جس میں ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے کہا کہ اس نوٹس کے پیچھے بجٹ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ نیت کا ہے۔ اردو کو فروغ دینے کے تئیں ان کی نیت صاف نہیں ہے چونکہ اس طرح کی خبریں بھی موجود ہیں جب این سی پی یو ایل نے بجٹ خرچ نہ کر پانے کے سبب وہ پیسہ واپس کرنا پڑا ہو۔
مزید پڑھیں: Aqeel Ahmed On NCPUL قومی اردو کونسل کو بند کئے جانے کی خبریں بے بنیاد، پروفیسر شیخ عقیل احمد
وہیں سابق ممبر آف پارلیمنٹ محمد ادیب کا کہنا تھا کہ حکومت بیٹھے لوگوں میں ایک بڑی جماعت جاہل لوگوں کی ہے ان کو یہ سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ اردو صرف ایک زبان نہیں ہے بلکہ یہ بھارت کی تہذیب کا حصہ ہے۔ لیکن یہ لوگ تو اس زبان کو ختم کرنا چاہتے ہیں اسی لیے اس طرح کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔