مسجد باغ والی کے ذمہ دار طیب احسن بخش نے بتایا کہ موجودہ دور میں جہاں لوگ نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تو وہیں ہماری کوشش اس نفرت بھرے ماحول کو محبت میں تبدیل کرنے کی ہے، اسی لیے ہم اپنی مسجد میں غیر مسلموں کو دعوت دے رہے ہیں تاکہ ہمارے درمیان پھیلی نفرت ختم ہو سکے۔
وہیں پہلی بار کسی مسجد میں آنے والے لکھنو کے ابھیشیک چترویدی کا کہنا تھا کہ جیسا میں نے سنا تھا ویسا نہیں ہے مجھے نہیں پتہ تھا کہ مسجد میں غیر مسلموں کو جانے کی اجازت نہیں ہے تاہم اب میں دہلی کی جامع مسجد بھی جاؤں گا۔
اس دوران نہ صرف غیر مسلموں کو دعوت دے کر مسجد میں مدعو کیا گیا، بلکہ ان کے طعام کا بھی اہتمام کیا گیا۔ مسجد کے باہر کھڑے ہو کر لوگوں کو پانی کی پیشکش کرنا اور ان کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آنا یہ تمام باتیں آج مسجد باغ والی میں دیکھنے کو ملی۔
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دہلی کے نواح میں ایک نوجوان ایک 13 سالہ بچے کو بری طرح مارتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق آصف مندر میں پانی پینے گیا تھا لیکن مندر کے اندر اس معصوم کو زدو کوب کا نشانہ بنایا گیا۔