نئی دہلی: ایران کلچر ہاؤس میں بعنوان ’حضرت فاطمہ زہرا خاندانی اقدار اور معاشرے کے لیے رول ماڈل‘ انٹرنیشنل کانفرنس میں اسکالرز نے خطاب کرتے ہوئے انہیں دنیا کے لیے رول ماڈل قرار دیا۔ ام الائمہ حضرت فاطمہ زہراؑ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے ایران کلچر ہاؤس میں ایک انٹر نیشنل کانفرنس بعنوان ’حضرت فاطمہ زہرا خاندانی اقدار اور معاشرے کے لیے رول ماڈل‘ کا انعقاد کیا گیا جس میں ہندوستان اور ایران کی اسکالرز و معلمات نے دختر رسول کی حیات طیبہ پر پُرمغز خطاب کیے۔ ایران کلچر ہاؤس اور ’کنیزان زہرا‘ کے باہمی اشتراک سے منعقد ہونے والی کانفرنس کا آغاز جوائریا عبداللہ نے تلاوت کلام پاک سے کیا جب کہ سیدہ ریاض فاطمہ نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔
یہ بھی پڑھیں:
ایران کلچر ہاؤس کے کلچرل کونسلر ڈاکٹر محمد علی ربانی نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کی تاریخ کو اسلامی تاریخ کا اہم واقعہ سمجھنا چاہیے کیونکہ جن ایام میں آپ کی ولادت ہوئی وہ دور خواتین اور بیٹیوں کے حوالے سے انتہائی تکلیف دہ اور شرمناک تھا، ایسے دور میں اللہ نے پیغمبر اسلام کو مصداق آیت کوثر کے طور پر فاطمہ جیسی بیٹی عطا کی۔ بی بی زہرا کی ولادت اللہ کی جانب سے اس اہتمام کا حصہ تھا جس میں خدا نے کاروان انسانیت اور قافلہ بشریت کو یہ جواب دینا چاہا کہ دین اسلام میں صنفی امتیاز اور تفریق کا کوئی تصور نہیں ہے بلکہ انسان اپنے آپ میں انتہائی محترم ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت، دونوں کی ہی اپنی عزت ہے اور اس کا وقار ہے۔ ڈاکٹر ربانی نے حضرت فاطمہ کی عظمت بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضور اکرم نہ صرف باپ کی حیثیت سے بلکہ پیغمبر خدا ہونے اور تمام تر فضائل وکمالات کے باوجود آپ بیٹی کے ہاتھ کو بوسہ دیتے تھے اور اس پر انتہائی فخر محسوس کرتے تھے۔
عرب میں بیٹیوں کو زندہ درگور کیے جانے کے دور کو یاد کرتے ہوئے ڈاکٹر ربانی نے کہا کہ اللہ نے حضرت محمد کو فاطمہ جیسی بیٹی عطا کرکے ان تمام لوگوں کو دندان شکن جواب دیا جن کا خیال تھا کہ حضور کی نسل آگے بڑھنے والی نہیں ہے، ان سب کے لیے فاطمہ کی ذات والا صفات ایک جواب تھی جس کا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے کہ نہ ان سلطنتوں کا کوئی نام ونشان ہے اور نہ ہی ان خلافتوں کا کوئی سراغ ہے جو اس زمانے میں ہوا کرتی تھیں بالخصوص بڑی حکومت کے مالک سلطنت بنی عباسی کا سورج نہیں ڈوبتا تھا جن کی آج کوئی خبر نہیں ہے مگر آپ کی نسل پاک سے 20 ملین تعداد آج اس دنیا میں موجود ہے۔
ایران کلچرل کونسلر نے کہا کہ اسلامی نقطہ نظر سے عورت غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے اس لیے کیونکہ اللہ نے اسلام کواخلاق اور تمام ترفطری اصولوں پر استوار کرکے اس دین کو آراستہ اور پیراستہ کیا ہے جس میں عورت کا ایک بنیادی کردار ہے۔ موجودہ وقت میں خواتین کے سماجی ،اخلاقی استحصال کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد علی ربانی نے کہا کہ اگر دنیا نے اسلام میں خواتین کو فراہم کیے گئے مقام، حقوق، اخلاق اور وقار کا لحاظ رکھا ہوتا تو آج ایسی صورتحال نہیں ہوتی اور ابھی بھی یہ ممکن ہے اگر عورت کو اس کی قدر و منزلت واپس کردی جائے تو معاشرہ میں توازن اور اخلاقی بحالی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور ہندوستان کے تہذیبی وثقافتی روابط کی تاریخ میں خواتین کا اہم کردار رہا ہے۔ وہ تمام عمارتیں اور یادگاریں جنہیں ہم ہندوستان اور ایران کے تعلقات کی شکل میں مشترکہ میراث کے طور پر دیکھتے ہیں، ان میں کہیں نہ کہیں خاتون کا کردار ہے۔ سیدہ ریاض فاطمہ نے دختر رسول کی آفاقی شخصیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فاطمہ زہرا تمام بشریت کے لیے اسوہ کامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ وہ عظیم ہستی ہیں جس کے لیے خود رسول فرماتے ہیں کہ اگر تمام اچھائیاں اور اخلاقی فضائل کو مجسم کیا جائے تو وہ فاطمہ زہراؑ کے وجود میں نظر آئیں گی بلکہ فاطمہ کی منزلت اس سے بھی بالاتر ہے۔ کانفرنس کی دیگر مقررین میں پروین فاطمہ زیدی نے ’کنیزان زہرا‘ گروپ کے مقاصد اور اہداف بیان کیے وہیں مدیہا زہرا نے شان فاطمہ زہرا میں قصیدہ خوانی کی۔ کانفرنس میں دہلی کے علاوہ قرب وجوار سے کثیر تعداد میں خواتین نے شرکت کی۔