انسانی جسم پر زیب تن لباس بہت کچھ کہتا ہے۔ پیشہ وارانہ طور پر بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت کے لیے تیار کردہ وردی کو کئی خصوصی تمغوں سے مزین کیا گیا ہے۔
امتیازی نشانات سے آراستہ وردی بھارت کی فوج کا بنیادی مقصد مشترکہ جدوجہد، اتحاد اور ہم آہنگی کی عکاسی کرتا ہے۔
![چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) کے باوقار عہدے کے لیے جنرل بپن راوت نے عہد لے لیا](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/5557275_dddd.jpg)
- امتیازی نشانات اور تمغے:
چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) کے باوقار عہدے کے لیے جنرل بپن راوت کوامتیازی نشانات اور تمغوں سے سرفراز کیا گیا ہے۔ انٹیگریٹڈ سروسز کمانڈ کے ذریعہ یہ رسم ادا کی گئی ہے۔ جس میں قومی نشان: تین سر والا شیر کے ذریعے بری فوج، فضائیہ اور بحریہ کی نمائندگی کی گئی ہے۔ تلوار، بٹن آف سی ڈی ایس، بیلٹ بکسوا، کندھے کے بیج تمغے اور فلیگ کار بھی سی ڈی ایس کو زیب تن کیے گئے۔
- پہلے سی ڈی ایس جنرل بپن راوت :
سی ڈی ایس جنرل راوت اپنے ساؤتھ بلاک کے دفتر میں بیٹھیں گے۔ جو 13 لاکھ مضبوط فوج کی قیادت کریں گے۔ یہ دنیا کی دوسری بڑی طاقت کا اظہار ہے۔
اگر تقابلی طور پر دیکھا جائے تو بھارتی بحریہ کے ملازمین میں تقریبا 56،000 اہلکار موجود ہیں۔ جبکہ بھارتی فضائیہ میں ایک لاکھ 40 ہزار جوان ہیں۔
حکومت فوجی امور سے متعلق مشورے کے لئے سنگل پوائنٹ ونڈو قائم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور سی ڈی ایس کے دفتر کا قیام اسی کوشش کا نتیجہ ہے۔
- بری افواج، فضائیہ اور بحریہ کی خدمات کے درمیان تعاون:
ماضی میں تاریخی طور اس طرح کی کوششیں کافی حوصلہ افزا رہی ہے۔ جب بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ 1971 میں ہوئی تھی، اس وقت بھارتی فوج کی مشترکہ کارروائیوں کے فیصلہ کن کامیابی حاصل ہوئی تھی ہے۔ یہ ایک روشن مثال ہے، جس نے پوری طرح سے یہ ظاہر کیا کہ تینوں خدمات کے مابین کیا موثر ہم آہنگی ہوسکتی ہے۔
ایئر چیف مارشل پی سی لال (ریٹائرڈ) نے ریمارکس دیئے تھے کہ 'بنگلہ دیش کی جنگ کے بعد بھارت کی موثر کامیابی نے یہ ظاہر کیا ہے کہ تینوں افواج مل کر کام کر رہی ہیں اور وہ اپنے اقدامات میں مضبوط اور فیصلہ کن تھیں۔ تینوں افواج کے درمیان تعاون واقعتاً اس جنگ کا سب سے اہم سبق تھا'۔
- موثر ہم آہنگی اور مستقبل کا لائحہ عمل:
بھارت میں مشترکہ طور فوج کی نظریاتی دستاویز (پیش کردہ سنہ 2017) کے تناظر میں اس وقت کے اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین اور بحریہ کے سربراہ ایڈمرل سنیل لانبہ نے کہا تھا کہ 'تینوں افواج کے درمیان تنازعہ کا تیزی سے بدلتا ہوا کردار مسلسل نئی چیلنجوں کو سامنے لا رہا ہے، جس سے بھارت کی مسلح افواج پر کشش اور کامیابی کا تناسب زیادہ ابھر کر سامنے آیا ہے'۔
![چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/5557275_cxcvdfv.jpg)
مزید پڑھیں : جنرل راوت نے سنبھالا سی ڈی ایس کا عہدہ
انھوں نے مزید کہا کہ 'ان چیلنجوں کا اندازہ کرتے ہوئے تینوں خدمات میں مرکزی پالیسی کے ڈھانچہ بندی، مربوط آپریشنل منصوبہ اور مشترکہ کاموں پر قابو پانے کی ضرورت ہے'۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک کے پہلے سی ڈی ایس بھی اس سمت میں مناسب اور کامیاب خدمات انجام دیتے ہوئے اپنا کام شروع کریں گے۔
(از تحریر: سنجیب کمار بروا، معروف صحافی اور ایسو سی ایٹ ایڈیٹر فرسٹ پوسٹ، امریکہ)