سینٹر فار مانیٹرنگ انڈیا اکانومی (سی ایم آئی ای) کی طرف سے جاری کردہ ایک حالیہ اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ 'جولائی 2020 میں بھارت میں تقریباً 50 لاکھ افراد اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔'
سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے تنخواہ دار ملازمین کی حالت زار بدتر ہوگئی ہے۔ اپریل ماہ میں 17.7 ملین افراد بے روز گار ہوگئے لیکن جولائی تک یہ تعداد بڑھ کر 18.9 ملین ہوگئی ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ نوکریاں حاصل کرنا کہیں زیادہ مشکل ہیں۔ تنخواہ دار نوکریاں 2019-20 میں اوسط سے تقریباً 19 ملین کم تھیں۔ گزشتہ مالی برس کے مقابلے میں یہ تعداد 22 فیصد کم تھی۔
تنخواہ دار طبقے کے بعد روزانہ اجرت پر کام کرنے والے ہاکرز اور چھوٹے تاجر ہیں جو اپریل میں وبائی امراض کے دوران نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
اس مہینے میں ملازمت سے محروم ہوئے 121.5 ملین میں سے 91.2 ملین میں یہ افراد شامل تھے۔ اس زمرے میں آنے والے افراد کو اپریل میں 75 فیصد بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑا۔
سی ایم آئی ای نے کہا کہ 'تاہم مرحلہ وار معیشت کو دوبارہ شروع کرنے کے ساتھ ہی جون سے ملازمتیں واپس آ گئیں پھر بھی جو نوکریاں واپس آئیں وہ زیادہ تر غیر رسمی قسم کی ہیں۔'
اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں تمام ملازمتوں میں سے صرف 21 فیصد تنخواہ دار، ملازمت کی شکل میں ہیں۔ اس قسم کا روزگار معیشت کے لئے سب سے زیادہ ضروری ہے لہذا اس سال اپریل میں اعداد و شمار نے انکشاف کیا ، تنخواہ دار زمرے میں صرف 15 فیصد ملازمت میں کمی ہوئی۔