وزارت خارجہ کے ترجمان رويش کمار نے یہاں معمول کی پریس بریفنگ میں کہا کہ عالمی عدالت کے فیصلے میں صاف طور پر لکھا ہے کہ پاکستان نے ویانا معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ عالمی عدالت کا فیصلہ واجب العمل ہے اور فیصلے پر عمل درآمد کرنا پاکستان کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورے فیصلے میں تین جگہ ویانا معاہدے کی خلاف ورزی کی بات کہی گئی ہے اور دو جگہ پاکستان کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کلبھوشن جادھو کی سزائے موت پرمؤثر طریقے سے نظر ثانی کرے۔
عالمی عدالت کے فیصلے کو پاکستان کی طرف سے اپنی جیت قرار دیئے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف ترجمان نے کہا کہ "ایسا لگتا ہے کہ وہ شاید کوئی دوسرا فیصلہ پڑھ رہے ہیں۔ اصل فیصلہ 42 صفحات میں آیا ہے۔ اگر 42 پیج پڑھنے کا صبر نہیں ہے تو پھر وہ سات پیج والی پریس ریلیز پڑھ سکتے ہیں جس کے ہر پوائنٹ میں بھارتکے حق کو تسلیم کیا گیا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ان کی اپنی مجبوریاں ہیں جن کی وجہ سے انہیں اپنے لوگو ں سے جھوٹ بولنا پڑ رہا ہے"۔
دریں اثناء، وزارت خارجہ کے حکام نے کلبھوشن جادھو سے سفارتی رابطہ قائم کرنے کی نئی اپیل بھیجے جانے کے سلسلے میں پوچھے جانے پر کہا کہ بھارتنے پہلے ہی 22 سے زائد اپیلیں بھیجی ہوئیں ہیں اور ان کی میعاد ختم نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے میں یہ کہیں نہیں لکھا ہے کہ بھارت کو دوبارہ سفارتی رابطہ کی اپیل کرنی چاہئے۔