نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے 'یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ' کے بانی خالد سیفی سے دہلی پولیس کے اس دعوے کا جواب دینے کو کہا ہے، جس میں پولیس نے کہا تھا کہ خالد سیفی کا موبائل جیل سے برآمد ہوا ہے۔ سیفی 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات میں مبینہ سازش سے متعلق غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق ایکٹ کے تحت ایک معاملے میں جیل میں ہیں۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے جسٹس سدھارتھ مردول کی سربراہی والی بنچ کو بتایا کہ اس کیس میں سیفی کی زیرالتوا ضمانت کی درخواست پر ایک درخواست دائر کی گئی ہے، تاکہ اس کے ''برتاؤ'' سے متعلق حقائق کو ریکارڈ کیا جاسکے۔
سیفی کی طرف سے پیش ہونے والی سینیئر وکیل ربیکا جان نے کہا کہ موبائل فون بیرک سے ملا ہے جہاں خالد سیفی دوسرے قیدیوں کے ساتھ قید تھا اور فون ان کا نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں جیل حکام کو جواب بھیج دیا گیا ہے۔ ربیکا جان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ حکم کی روشنی میں اس کیس میں شریک ملزم دیونگنا کلیتا اور دیگر ملزمان کو ضمانت دینے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا، یہ درخواست متعصبانہ طور پر ملزمان کے حقوق کو متاثر کرے گی۔
بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ نوٹس جاری کریں اور ایک ہفتے میں جواب آنے دیں، دس دن بعد فہرست بنائیں۔ پراسیکیوٹر پرساد نے کہا کہ ملزم نے حال ہی میں اپنے رشتہ دار کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے عبوری رہائی کی درخواست کی تھی لیکن تحقیقات میں پتہ چلا کہ آخری رسومات کی جو تاریخیں بتائی گئی تھی وہ غلط تھی۔ جان نے کہا کہ بات چیت نہیں ہو پائی تھی اور درخواست فوری طور پر واپس لے لی گئی۔ دریں اثناء عدالت نے اسی دوران ایک کیس میں طالب علم کارکن شرجیل امام کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر سماعت 18 مئی تک ملتوی کردی۔