دارالحکومت دہلی میں سابق وزیراعلی شیلا دکشت کی حکومت میں وزیر ٹرانسپورٹ رہے ہارون یوسف نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی انٹرویو کے دوران کیجریوال حکومت کی جم کر تنقید کی۔
سوال: دہلی میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کا چہرہ کون ہوگا؟
جواب: کانگریس شروع سے ہی اپنے وزیراعلیٰ کا نام پہلے سے منتخب نہیں کرتی ہے۔ جب شیلا دکشت نے پہلی دفعہ دہلی کی حکومت سنبھالی تھی تب بھی ان کا چہرہ پہلے سے منتخب نہیں کیا گیا تھا۔
سوال: وزیراعلیٰ کیجریوال کی مفت اسکیمز کا کیا کانگریس کے پاس کوئی حل ہے؟
جواب: وزیراعلیٰ کیجریوال دہلی کے عوام کو بیوقوف بنا رہے ہیں، جو وعدے دہلی کی عوام سے کیے تھے وہ ابھی بھی برقرار ہیں۔ مفت بجلی اور پانی کے بل محض مارچ تک ہی محدود ہیں۔ اس لیے یہ مفت کی اسکیمیں ایک انتخابی اسسٹنٹ ہے، جسے انتخابات کے بعد ختم کر دیا جائے گا۔
سوال: آلودہ پانی کی سیاست پر آپ کیا سوچتے ہیں؟
جواب: جو لوگ غریب ہیں وہ آج بھی پینے کا پانی بازار سے خرید کر اپنا گزارا کر رہے ہیں اور اس کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے تو وہ زہریلا پانی پینے کے لیے مجبور ہیں، جبکہ کانگریس کی حکومت میں ہم نے پانی سے متعلق مختلف اقدامات کیے تھے۔
سوال: دہلی میں اپنے ووٹ واپس پانے کے لیے کانگریس کا کیا پلان ہے؟
جواب: کانگریس ایک خیال ہے جو اتنی آسانی سے ختم نہیں ہو سکتی اور کانگریس نے گزشتہ انتخابات میں یہ ثابت کر دیا کہ آج بھی اقلیتی فرقے کی 80 فیصد آبادی کانگریس کے ساتھ ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں اس کا ثبوت بھی دے دیا ہے۔ اس لیے ہمیں امید ہے کہ کانگریس اس بار واپسی کرے گی اور سرکار بنائے گی۔
سوال : کیا کانگریس آئندہ انتخابات میں پرانی دہلی کے اسکولز کو مدعا بنائے گی؟
جواب: پرانی دلی میں وزیراعلیٰ کیجریوال نے کچھ بھی کام نہیں کیا جبکہ پرانی دہلی سے ہی عام آدمی پارٹی کے ایک وزیر بھی ہیں۔ اس کے باوجود کوئی بھی نیا اسکول نہیں کھل پایا۔ اس کے برعکس جب کانگریس کی حکومت تھی تو نہ صرف ہم نے اسکول کو ضم ہونے سے بچایا بلکہ چشمہ بلڈنگ اسکول میں تقریبا تین کروڑ روپے خرچ کرکے اس کی مرمت کرائی تھی۔ یہ سب کچھ دہلی کی عوام بخوبی جانتی ہے۔
سوال : وقف کے پیسہ سے مندر تعمیر کرانے کا بیان کس حد تک صحیح ہے؟
جواب: کیجریوال حکومت کے تمام رکن اسمبلی ایک جیسے ہیں، وہ صرف اور صرف عوام کو جھوٹے خواب دکھانے کی کوشش کرتے ہیں، حقیقت میں وہ عوام کو دھوکا دے رہے ہیں۔