خیال رہے کہ اس حملے میں 49 مسلمان شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
مولانا بخاری نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں مسجد وں پر ہوئے ان دہشت گردانہ حملوں کے بعد مہذب دنیا کے سامنے پھر ایک سوال منھ کھولے کھڑاہے کہ وہ کب خواب غفلت سے بیدار اور دہشت گردی کے حوالے سے عدل پرمبنی موقف کو اختیار کرناسیکھے گی؟
انہوں نے کہاکہ سابقہ سات دہائیوں میں بین الاقوامی سطح پر جو تنازعات پیداہوتے رہے اور جن کو اقوام متحدہ، بڑی سیاسی قوتیں حتی کہ مہذب معاشرہ سبھی تنازعات کے حل تلاش کرنے کے بجائے کہیں نہ کہیں طول دینے کے مجرم قرار پائے ہیں۔ آج یہ اسی لغزش کا نتیجہ ہے کہ دنیا دہشت گردی کی آگ میں جل رہی ہے اور معصوم جانوں کا متواتر زیاں ہورہاہے ۔
انہوں نے کہاکہ اسی طرح دنیا کے مختلف حصوں میں تنازعات کا ایسا انبار لگاہواہے شایدہی کوئی خطہ اس سے خالی ہو۔انہوں نے سوال کیا کہ عراق، سیریا، یمن ، سوڈان ، افغانستان کے پرامن عام شہریوں کو کس جرم کی سزا دی جارہی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ مہذب دنیاپر یہ لازم ہے کہ وہ یہ طے کرے کہ دنیا کا نظام آئین کی بالادستی ، مسلمہ انسانی اقدار اور اخلاقیات کے بنیادی اصولوں کے مطابق چلے گا یا پھر انسانیت اس حیوانیت کا اسی طرح شکارہوتی رہے گی۔