دارالحکومت دہلی میں کورونا کی وبا نے سنگین رخ اختیار کر رکھا ہے۔وبائی امراض کے دور میں مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے والے پھلوں کی قیمتیں آسمان چھورہی ہیں۔ ڈاکٹروں کے ذریعہ تجویز کردہ وہ پھل جن میں انفیکشن ہونے کے امکانات کو کم کرنے کا دعوی کیا جاتا ہے۔ اس میں ناریل ،سنترہ اور موسمبی جیسے پھل شامل ہیں۔ عالم یہ ہے کہ کورونا کی دوسری لہر میں ان پھلوں کی طلب میں چار گنا اضافہ ہوگیا ہے اور اس کی وجہ سے ان کی شرحیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔
یہ ناریل جو پہلے 40 روپے فی ٹکڑا میں دستیاب تھا آج کل 70 اور 100 تک فروخت ہورہا ہے۔ موسمبی کی قیمت 50 سے 120 روپے ہے اور اس کے ساتھ کیوی کا پھل بھی مہنگا ہو گیا ہے۔ بڑھتی ہوئی قیمتیں نہ صرف خریداروں کو پریشان کررہی ہیں بلکہ وہ بیچنے والے بھی جو بازار سے پھل خرید کر منافع کمانے کے لیے یہ پھل مقامی مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں انہیں بھی پریشان کر رہی ہے۔
ناریل اور سنترہ جیسے پھلوں کی قیمتوں میں زبردست اضافہ - کورونا میں ناریل اور سنترہ جیسے پھلوں کی قیمتوں میں زبردست اضافہ
ناریل جو پہلے 40 روپے فی عدد میں دستیاب تھا آج کل 70 اور 100 تک فروخت ہورہا ہے۔ موسمبی کی قیمت 50 سے 120 روپے ہے اور اس کے ساتھ کیوی کا پھل بھی مہنگا ہو گیا ہے۔
![ناریل اور سنترہ جیسے پھلوں کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کورونا میں ناریل اور سنترہ جیسے پھلوں کی قیمتوں میں زبردست اضافہ](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-11685491-552-11685491-1620466587128.jpg?imwidth=3840)
دارالحکومت دہلی میں کورونا کی وبا نے سنگین رخ اختیار کر رکھا ہے۔وبائی امراض کے دور میں مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے والے پھلوں کی قیمتیں آسمان چھورہی ہیں۔ ڈاکٹروں کے ذریعہ تجویز کردہ وہ پھل جن میں انفیکشن ہونے کے امکانات کو کم کرنے کا دعوی کیا جاتا ہے۔ اس میں ناریل ،سنترہ اور موسمبی جیسے پھل شامل ہیں۔ عالم یہ ہے کہ کورونا کی دوسری لہر میں ان پھلوں کی طلب میں چار گنا اضافہ ہوگیا ہے اور اس کی وجہ سے ان کی شرحیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔
یہ ناریل جو پہلے 40 روپے فی ٹکڑا میں دستیاب تھا آج کل 70 اور 100 تک فروخت ہورہا ہے۔ موسمبی کی قیمت 50 سے 120 روپے ہے اور اس کے ساتھ کیوی کا پھل بھی مہنگا ہو گیا ہے۔ بڑھتی ہوئی قیمتیں نہ صرف خریداروں کو پریشان کررہی ہیں بلکہ وہ بیچنے والے بھی جو بازار سے پھل خرید کر منافع کمانے کے لیے یہ پھل مقامی مارکیٹ میں فروخت کرتے ہیں انہیں بھی پریشان کر رہی ہے۔