اس موقع پر آصف اقبال تنہا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قید و بند کی زندگی سے میرے حوصلے اور عزائم کمزور نہیں ہوئے ہیں، جس ظلم اور ناانصافی کے خلاف میں نے لڑائی شروع کی تھی وہ آگے بھی جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا نے میرے خلاف کافی ٹرائل کئے اور مجھ پر غدار وطن کا کیس درج کرکے جیل میں قید کردیا گیا، مجھے اتنی جلدی ضمانت مل جائے گی اس کی مجھے امید نہیں تھی حالانکہ مجھے ملک کی عدالت پر مکمل یقین تھا، اس دوران مجھ پر دہشت گرد، غدار وطن، جہادی اور نہ جانے کیا کیا الزام عائد کئے گئے۔
آصف نے بتایا کہ پولیس بالکل بھی نہیں چاہتی تھی کہ ہم باہر آئیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ اگر ہم باہر آگئے تو ہم پھر سے لوگوں کے حقوق کی آواز بلند کریں گے، انہوں نے کہا کہ پہلے ہم جیسے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہے تھے اسی طرح آگے بھی کرتے رہیں گے۔