ریلوے بورڈ نے کہا کہ وہ اس سے ہونے والے محصولات کے نقصان کی تلافی کسی دوسرے طریقے سے کرے گا۔
ریلوے بورڈ کے رکن (نقل و حمل) پی کے مشرا نے ریل بھون میں صحافیوں سے کہا کہ حالیہ معاشی صورتحال میں صنعت اور بازار کو شہہ دینے کے لیے مال کے ریل ٹرانسپورٹ کی لاگت کو گھٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک اکتوبر سے 31 مارچ اور دوبارہ ایک اپریل سے 30 جون تک لیے جانے والے بزی سیزن سرچارج اور چھوٹے پارسل پر لیا جانے والا پانچ فیصد اضافی چارج نہیں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ خالی کنٹینروں کے ہالیج پر لگنے والے چارج میں ایک چوتھائی کی کمی کی گئی ہے۔
ریلوے نے الیکٹرانک رسید نظام شروع کر دی ہے جس سے کاغذ لے جانے کی ضرورت ختم ہو گئی ہے۔
مسٹر مشرا نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں میں گذشتہ برس کی اسی مدت میں مال کرایے سے حاصل محصولات کے اضافے کی شرح میں کمی دیکھی گئی ہے لیکن حاصل محصولات میں کمی نہیں آئی ہے۔
لیکن اس رجحان کو دیکھتے ہوئے ریلوے نے مختلف حصہ داروں سے الگ الگ غور و خوض کیا اور ان کے مطالبے پر یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ریلوے نے مال ڈھلائی میں محصولات کے کھاتے کو درست رکھنے کے لیے کئی منصوبے بنائے ہیں جن میں کم دوری کے لیے کنٹینروں کی بکنگ شروع کرنے اور سیمنٹ، آٹو موبائلس، چھوٹے پارسل وغیرہ میں توسیع کرنا شامل ہے۔
ریلوے نے ویگنوں، اور کنٹینروں کے تولنے کے نظام کو بھی آسان بنایا ہے تاکہ وقت کم لگے۔
ریلوے کی مال ڈھلائی کا 49 فیصد کوئلہ ہوتا ہے اور مالی سال 2019۔20 کے پہلے پانچ ماہ میں کوئلہ ڈھلائی میں تقریباً 15 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔