پرانی دہلی کے بلی ماران میں واقع ایک واحد مسلم مسافر خانہ ان دنوں تنازعات کا شکار ہے، جہاں ایک طرف سماجی کارکن ٹرسٹیز پر خرد برد کا الزام عائد کررہے ہیں۔ وہیں ٹرسٹیز کی جانب سے تمام الزامات کو بے بنیاد بتایا جارہا ہے۔
ان شرائط میں سب سے اہم شرط یہ ہے کہ اس مسافر خانہ کے چار ٹرسٹی ہوں گے اور مسافر خانہ انہیں کے زیر انتظام ہوگا، وقف معاہدہ میں یہ بھی تحریر تھا کہ اگر ٹرسٹیز میں سے کسی ایک کا بھی انتقال ہو جاتا ہے تو بقیہ ٹرسٹیز کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق نئے ٹرسٹی کا انتخاب کریں اور یہ سلسلہ جاری رکھے۔
دراصل کچھ روز قبل مسافر خانے کے تعلق سے ایک ویڈیو وائرل کی گئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسلم مسافر خانے کا وجود خطرے میں ہے اور بلڈر غیرقانونی طریقے سے قبضہ کرنے کی کوشش میں ہیں۔ ان کا منصوبہ مارکیٹ بنا کر اسے فروخت کرنا ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جہاں ایک طرف دہلی وقف بورڈ حرکت میں آیا اور باقاعدہ بورڈ کے اندر اس تعلق سے میٹنگ ہوئی اور کاروائی شروع کی گئی۔
مزید پڑھیں:
دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین نے وزیراعظم کو لکھا خط مانگی وضاحت
دہلی میں واقع یہ واحد مسلم مسافر خانہ ہے جس کی جائیداد کی قیمت کئی سو کروڑ کی بتائی جارہی ہے اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ مسافر خانے کے ذمہ دار اس کی جائیداد کو خرد برد کرنے میں لگے ہیں۔
اس مسافر خانہ کو وقف کیے جانے کے وقت حاجی فاروق، سلطان یار خان، حاجی صالحین اور حکیم محمود سعید کو ٹرسٹی مقرر کیا گیا تھا جبکہ آج جو ٹرسٹیز ہیں ان میں حافظ انیس، مولانا فاروق واصفی، محمد سلیم اور عبدالحنان شامل ہیں۔