ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 28 مساجد اور مدارس کو پہلے لوٹا گیا اور اس میں آتشزنی کی گئی۔ مسلمانوں کے گھروں کو جلایا گیا اور گیس سلنڈروں سے آگ لگائی گئی۔
ایسی ہی ایک مسجد شیو وہار علاقہ میں ہے جس پر پہلے حملہ کیا گیا اور پھر اس کے بعد مسجد کے اندرونی حصہ میں بیٹھ کر شراب نوشی کی گئی۔
جب بلوائی اپنے کام سے فارغ ہوئے تو اس مسجد کو گیس سلنڈر سے دھماکہ کرکے اڑانے کی کوشش کی گئی اور اس میں آگ لگا دی گئی۔
اس سلسلے میں مدینہ مسجد کے امام سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بلوائیوں کو پہلے سے ہی ٹریننگ دی گئی تھی ورنہ اس طرح سے سلنڈر کے ذریعہ دھماکہ کرنا عام آدمی کے لیے ممکن نہیں ہے۔
اب شیو وہار بالکل ویران ہے 24 اور 25 فروری کا خوفناک منظر مقامی افراد کے ذہنوں میں ابھی بھی تازہ ہیں۔ کوئی بھی اپنے گھر واپس آنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فساد زدہ علاقوں میں سب سے زیادہ تشدد شیو وہار علاقہ میں دیکھنے کو ملا ہے، جہاں سے تقریباً 250 سے زائد مسلم خاندان اپنے گھر چھوڑ کر مصطفیٰ آباد کی عید گاہ میں لگائے گئے عارضی کیمپوں میں رہنے کے لیے مجبور ہیں۔