دہلی ہائی کورٹ نے (Delhi Riots)دہلی تشدد کے دوران ہوئے ہیڈ کانسٹیبل رتن لال کے قتل معاملے میں آج دو ملزمین شاہنواز اور محمد ایوب کو ضمانت دے دی ہے، جب کہ اسی معاملے میں دو اور ملزمین صادق اور ارشاد علی کی ضمانتی عرضی مسترد کردی ہے۔ اس معاملے میں جسٹس سبرامنیم پرساد نے 16 اگست کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق 3 ستمبر کو عدالت نے اس کیس میں پانچ ملزمین کی ضمانت منظور کی تھی۔ حالانکہ عدالت نے ابھی تک دو ملزمین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ نہیں دیا ہے۔
اس معاملے میں کل 11 ملزمین نے عدالت میں ضمانتی عرضی داخل کی تھی۔ جن میں پانچ ملزمین کو عدالت نے 3 ستمبر کو ضمانت دی تھی، ان میں محمد عارف، شاداب احمد، فرقان، سوالین اور تبسم شامل ہیں۔
شماعت کے دوران عدالت نے کہا تھا کہ غیر واضح شواہد اور عام الزامات کی بنیاد پر دفعہ 149 اور 302 نہیں لگائی جاسکتی۔ عدالت نے کہا تھا کہ اگر ہجوم کی بات آتی ہے تو ضمانت دیتے وقت یہ ضروری ہے کہ عدالت اس بات پر غور کرے کہ تمام ملزمین غیر قانونی ہجوم کا حصہ ہے یا نہیں؟
مزید پڑھیں:دہلی ہائی کورٹ میں فسادات کے الزام میں گرفتار 5 افراد کی ضمانت منظور
واضح رہے کہ 8 جون 2020 کو کرائم برانچ کی ٹیم 'ایس آئی ٹی' نے رتن لال قتل کے معاملے میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرپسندوں نے بچوں اور بوڑھوں کو گھروں میں رہنے کا مشورہ دیا تھا اور سڑکوں پر نکلے تھے۔ چارج شیٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 23 فروری 2020 کو ہنگامہ کرنے کے بعد وہ واپس اپنے گھر لوٹ گئے، لیکن پھر ایک بار 24 فروری 2020 کو وہ سڑکوں پر نکل آئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔
اس حملے میں شاہدرہ کے ڈی سی پی، گوکل پوری کے اے سی پی انوج کمار سمیت کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ چارج شیٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پرتشدد ہجوم نے جائے حادثے کے قریب موہن نرسنگ ہوم پر بھی حملہ کیا۔ جہاں پہلے سے پولیس اہلکار بھرتی تھے۔ اسی حملے میں ہیڈ کانسٹیبل رتن لال کی موت ہوئی تھی۔