عدالت میں داخل کی گئی چارج شیٹ میں الزام ہے کہ عمر خالد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوران دہلی میں فرقہ وارانہ فساد کو ہوا دینے کی سازش رچی تھی تاکہ دنیا بھر میں یہ پروپیگنڈا پھیلایا جا سکے کہ بھارت میں مسلمانوں پر مظالم ہو رہے ہیں۔
اس سلسلہ میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ایڈوکیٹ مجیب الرحمن سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے حال ہی میں داخل کی گئی چارج شیٹ صرف شہریت ترمیمی قانون کے خلاف کیے گیے احتجاجی مظاہروں کے ارد گرد ہی گھومتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دو ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل اس چارج شیٹ میں کوئی پختہ ثبوت یا دلیل پیش نہیں کی گئی۔ چارج شیٹ میں عمر خالد، شرجیل امام اور فیضان خان کے خلاف یو اے پی اے قانون کے تحت الزامات کے علاوہ دہلی فساد کےلیے سازش، مذہب ذات پات کی بنیاد پر نفرت پھیلانے جیسے الزامات عائد کئے گئے اور مختلف تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے۔
ایڈوکیٹ مجیب الرحمن نے مزید بتایا کہ ’چارج شیٹ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پولیس نے فساد کی تحقیقات نہیں کی بلکہ صرف سی اے اے احتجاج کو نشانہ بنانے کا کام کیا ہے‘۔