ETV Bharat / state

Delhi Riots Chargesheet Baseless: سپلیمنٹری چارج شیٹ بالکل بے بنیاد ہے، ایڈوکیٹ تری دیپ پیس - شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات

عمر خالد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کے لیے لائحہ عمل طے کرنے کے لیے میٹنگ کے حوالے سے چارج شیٹ میں ایک پورا اقتباس شامل کیا گیا۔ عمر میٹنگ میں موجود تھے لیکن سی اے اے کے خلاف میٹنگ میں شامل ہونا کوئی جرم نہیں۔ اس میٹنگ میں کسی ممبر نے سازش کی بات نہیں کی اور عمر کے علاوہ کئی دیگر افراد بھی اس میٹنگ میں شامل تھے انہیں تو گرفتار نہیں کیا۔ Delhi Riots Chargesheet Baseless

سپلیمنٹری چارج شیٹ بالکل بے بنیاد ہے، ایڈوکیٹ تری دیپ پیس
سپلیمنٹری چارج شیٹ بالکل بے بنیاد ہے، ایڈوکیٹ تری دیپ پیس
author img

By

Published : Feb 18, 2022, 10:48 PM IST

شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات Delhi Riots 2020 کے الزام میں گرفتار عمر خالد کی آج ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت سماعت کر رہے تھے۔ عمر خالد کے وکیل تریدیپ پیس نے ضمانت کی سماعت کے دوران ان الزامات پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 'عمر نے جے این یو کے طالب علم شرجیل امام سے ملاقات کی'، پیس نے عدالت کو بتایا کہ اس دعوے کے لیے کوئی گواہ اور کوئی بنیاد نہیں ہے، اور یہ کہ چارج شیٹ میں اس دعوے کو بغیر کسی ثبوت کے بیان کیا گیا ہے'۔پیس نے عدالت کو بتایا کہ چارج شیٹ بغیر بنیاد کے بیانیہ نہیں ہو سکتی۔ سپلیمنٹری چارج شیٹ بالکل بے بنیاد ہے۔

عمر خالد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کے لیے لائحہ عمل طے کرنے کے لیے میٹنگ کے حوالے سے چارج شیٹ میں ایک پورا اقتباس شامل کیا گیا۔

عمر میٹنگ میں موجود تھے لیکن سی اے اے کے خلاف میٹنگ میں شامل ہونا کوئی جرم نہیں۔ اس میٹنگ میں کسی ممبر نے سازش کی بات نہیں کی اور عمر کے علاوہ کئی دیگر افراد بھی اس میٹنگ میں شامل تھے انہیں تو گرفتار نہیں کیا گیا۔

ان الزامات پر عمر نے جامعہ کے علاقے کا دورہ کیا، پیس نے کہا: "جامعہ جانے میں کوئی جرم نہیں ہے۔ ہزاروں لوگ اس علاقے میں جاتے ہیں۔ مجھ پر تشدد کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا۔'

پولیس کے یہ کہنے پر کہ فساد کیس میں تفتیش ابھی جاری ہے، پیس نے کہا کہ یہ کوئی جواب نہیں ہے۔

پیس نے عرض کیا کہ ہم فروری 2020 کی بات کر رہے ہیں۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ عمر اور دیگر لوگ میٹنگ میں موجود تھے۔ آپ کو دکھانا ہوگا کہ میرے اور دوسروں کے عمل میں کیا فرق ہے۔ میں حراست میں ہوں، یہ سول مقدمہ نہیں ہے۔ آپ ایک شخص پر نظر رکھتے ہیں اور اس شخص کو گرفتار کرتے ہیں۔

پیس نے عمر کی میٹنگ سے متعلق دیگر الزامات کو پڑھ کر سنایا اور عدالت کو بتایا، پروسیکوٹر اپنے تخیل کے ذریعے ایک کہانی تیار کرتے ہیں اور پھر اس کہانی کو مکمل کرنے کے لیے ثبوت بناتے ہیں۔ پولیس بغیر کسی گواہ کے دعویٰ کر رہی ہے۔

پیس نے عرض کیا کہ 'انہیں جرم کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ واٹس ایپ کے چار میسجز جن میں سے ایک میں میٹنگ کی بات کہی گئی ہے خواہ وہ ملاقات ہوئی ہو اور میں نے اس میں حصہ لیا ہو تو بھی اس میں کچھ بھی مجرمانہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Umar Khalid Produced in Court in Handcuffs: عمر خالد کو ہتھکڑی کے ساتھ عدالت میں پیش کیا گیا

عمر کی تقریر کے الزامات پر، پیس نے عدالت کو بتایا، "کہا جاتا ہے کہ انہوں نے تقریر کی تھی اور جب تک مجرمانہ سلوک نہیں دکھایا جاتا، تقریر اور اظہار رائے کی آزادی کا جمہوری حق انہیں تقریر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔'

پیس عدالت کو بتایا کہ چارج شیٹ میں یہ نہیں کہا گیا کہ یہ تقریر اشتعال انگیز ہے لیکن گواہ کا کہنا ہے کہ یہ تقریر اشتعال انگیز ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے کہانی لکھی گئی پھر اس کہانی کو مکمل کرنے کے لیے اس کے ثبوت تیار کیے گئے۔

شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات Delhi Riots 2020 کے الزام میں گرفتار عمر خالد کی آج ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت سماعت کر رہے تھے۔ عمر خالد کے وکیل تریدیپ پیس نے ضمانت کی سماعت کے دوران ان الزامات پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 'عمر نے جے این یو کے طالب علم شرجیل امام سے ملاقات کی'، پیس نے عدالت کو بتایا کہ اس دعوے کے لیے کوئی گواہ اور کوئی بنیاد نہیں ہے، اور یہ کہ چارج شیٹ میں اس دعوے کو بغیر کسی ثبوت کے بیان کیا گیا ہے'۔پیس نے عدالت کو بتایا کہ چارج شیٹ بغیر بنیاد کے بیانیہ نہیں ہو سکتی۔ سپلیمنٹری چارج شیٹ بالکل بے بنیاد ہے۔

عمر خالد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی اے اے مخالف مظاہروں کے لیے لائحہ عمل طے کرنے کے لیے میٹنگ کے حوالے سے چارج شیٹ میں ایک پورا اقتباس شامل کیا گیا۔

عمر میٹنگ میں موجود تھے لیکن سی اے اے کے خلاف میٹنگ میں شامل ہونا کوئی جرم نہیں۔ اس میٹنگ میں کسی ممبر نے سازش کی بات نہیں کی اور عمر کے علاوہ کئی دیگر افراد بھی اس میٹنگ میں شامل تھے انہیں تو گرفتار نہیں کیا گیا۔

ان الزامات پر عمر نے جامعہ کے علاقے کا دورہ کیا، پیس نے کہا: "جامعہ جانے میں کوئی جرم نہیں ہے۔ ہزاروں لوگ اس علاقے میں جاتے ہیں۔ مجھ پر تشدد کا کوئی الزام نہیں لگایا گیا۔'

پولیس کے یہ کہنے پر کہ فساد کیس میں تفتیش ابھی جاری ہے، پیس نے کہا کہ یہ کوئی جواب نہیں ہے۔

پیس نے عرض کیا کہ ہم فروری 2020 کی بات کر رہے ہیں۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ عمر اور دیگر لوگ میٹنگ میں موجود تھے۔ آپ کو دکھانا ہوگا کہ میرے اور دوسروں کے عمل میں کیا فرق ہے۔ میں حراست میں ہوں، یہ سول مقدمہ نہیں ہے۔ آپ ایک شخص پر نظر رکھتے ہیں اور اس شخص کو گرفتار کرتے ہیں۔

پیس نے عمر کی میٹنگ سے متعلق دیگر الزامات کو پڑھ کر سنایا اور عدالت کو بتایا، پروسیکوٹر اپنے تخیل کے ذریعے ایک کہانی تیار کرتے ہیں اور پھر اس کہانی کو مکمل کرنے کے لیے ثبوت بناتے ہیں۔ پولیس بغیر کسی گواہ کے دعویٰ کر رہی ہے۔

پیس نے عرض کیا کہ 'انہیں جرم کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ واٹس ایپ کے چار میسجز جن میں سے ایک میں میٹنگ کی بات کہی گئی ہے خواہ وہ ملاقات ہوئی ہو اور میں نے اس میں حصہ لیا ہو تو بھی اس میں کچھ بھی مجرمانہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Umar Khalid Produced in Court in Handcuffs: عمر خالد کو ہتھکڑی کے ساتھ عدالت میں پیش کیا گیا

عمر کی تقریر کے الزامات پر، پیس نے عدالت کو بتایا، "کہا جاتا ہے کہ انہوں نے تقریر کی تھی اور جب تک مجرمانہ سلوک نہیں دکھایا جاتا، تقریر اور اظہار رائے کی آزادی کا جمہوری حق انہیں تقریر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔'

پیس عدالت کو بتایا کہ چارج شیٹ میں یہ نہیں کہا گیا کہ یہ تقریر اشتعال انگیز ہے لیکن گواہ کا کہنا ہے کہ یہ تقریر اشتعال انگیز ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے کہانی لکھی گئی پھر اس کہانی کو مکمل کرنے کے لیے اس کے ثبوت تیار کیے گئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.