براند کرات نے خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'سخت سردی کے موسم میں گزشتہ 23 دنوں نے جس طرح آپ لوگوں نے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مورچہ سنبھال رکھا ہے یہ آپ کی طاقت کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'آپ نے بھارت ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو بتادیا ہے کہ خواتین بھی کسی سے کم نہیں ہیں اور ملک و آئین کے لیے سڑکوں پر اترنا جانتی ہیں۔
براند کرات نے کہا کہ 'مودی کہتے ہیں کہ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والوں کو کپڑوں سے پہنچانو، لیکن میں انہیں کہنا چاہتی ہوں کہ یہاں آکر دیکھو ہمارے کپڑے دیکھو، یہاں بِندی اور برقعہ دونوں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'یہاں پر بِندی لگانے والی غیر مسلم اور برقعہ پوش دونوں مل کر اس متنازع قانون کی مخالف کررہے ہیں، یہاں ہندو بھی ہیں، سکھ بھی ہیں، عیسائی بھی ہیں۔
گزشتہ 16دسمبر سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے زین العابدین نے کہا کہ 'شہریت ترمیمی قانون، این آرسی یا این پی آر صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہر غریب، کمزور طبقہ، دلت اور قبائلی کے خلاف ہے اور اسی کے خلاف شاہین باغ میں پرامن احتجاج چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی بھوک ہڑتال کا آج 23 واں دن ہے لیکن نا تو دہلی حکومت کا کوئی نمائندہ آیا اور نا ہی مرکزی حکومت کا کوئی افسر اس سے ملنے آیا ہے یہاں تک آج تک کہ ڈاکٹر بھی دیکھنے نہیں آیا ہے۔
شاہین باغ کا انتظام دیکھنے والوں میں سے ایک صائمہ خاں نے کہا کہ 'حال ہی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آئی جی کے عہدے سے استعفی دینے والے عبد الرحمن،فلمی ہستی ذیشان ایوب، سوارا بھاسکر، مشہور سماجی کارکن، مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، کانگریس رہنما سندیپ دکشت، بار کونسل کے ارکان جے این یو کے پروفیسرز، سیاست داں سرشٹھا سنگھ، الکالامبا، رکن اسمبلی امانت اللہ خاں، سابق رکن اسمبلی آصف محمد خاں، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد، سماجی کارکن شبنم ہاشمی، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید، وغیرہ نے اب تک شرکت کرکے ہمارے کاز کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں صرف جامعہ نگر، شاہین باغ کی خواتین ہی نہیں بلکہ پوری دہلی کی خواتین اس مظاہرے میں شرکت کر رہی ہیں اور جس طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اترپردیش میں مظاہرین پر بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس نے ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
اس کے علاوہ شاہین باغ خاتون مظاہرین جہاں جے این یو پر طلبہ پرحملے کے بارے میں فکر مند ہیں وہیں ان کا مطالبہ ہے کہ بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر کو رہا کیا جائے۔
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ 16دسمبر سے مسلسل دھرنا مظاہرہ جاری ہے اور وہاں مختلف جگہوں سے آنے والے گروپ بھی اس مظاہرے میں شرکت کر رہے ہیں۔
اور گیٹ نمبر سات پر ہر روز کوئی نہ کوئی بڑی شخصیت آتی ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ مظاہرین کے کی حمایت کرتی ہیں، اسی کے ساتھ یہاں علامتی حراستی مرکز بنایا گیا ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ اور ملک کے دیگر حصوں میں مظاہرین پر پولیس کی بربریت کی تصاویر بھی آویزاں کی گئی ہیں۔
وہیں روڈ مختلف طرح کی پینٹگز بنائی گئی ہیں اور ان پیٹنگز میں مظاہرہ میں شامل ہونے والی یونیورسٹیز کے نام لکھے گئے ہیں۔