ETV Bharat / state

برقعہ پوش خواتین کے ساتھ غیر مسلم خواتین بھی احتجاج میں شامل - براند کرات

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، این آرسی یا این پی آر کے خلاف گزشتہ 16 دسمبر سے دھرنا دینے والی دہلی کی ( شاہین باغ اور جامعہ نگر) خاتون مظاہرین کے حوصلے کو سلام کرتے ہوئے کمیونسٹ رہنما برندا کرات نے کہا کہ 'آپ نے خواتین کی طاقت کا مظاہرہ پیش کیا ہے۔

کمیونسٹ رہنما برندا کرات
کمیونسٹ رہنما برندا کرات
author img

By

Published : Jan 7, 2020, 9:33 PM IST

براند کرات نے خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'سخت سردی کے موسم میں گزشتہ 23 دنوں نے جس طرح آپ لوگوں نے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مورچہ سنبھال رکھا ہے یہ آپ کی طاقت کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'آپ نے بھارت ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو بتادیا ہے کہ خواتین بھی کسی سے کم نہیں ہیں اور ملک و آئین کے لیے سڑکوں پر اترنا جانتی ہیں۔

براند کرات نے کہا کہ 'مودی کہتے ہیں کہ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والوں کو کپڑوں سے پہنچانو، لیکن میں انہیں کہنا چاہتی ہوں کہ یہاں آکر دیکھو ہمارے کپڑے دیکھو، یہاں بِندی اور برقعہ دونوں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'یہاں پر بِندی لگانے والی غیر مسلم اور برقعہ پوش دونوں مل کر اس متنازع قانون کی مخالف کررہے ہیں، یہاں ہندو بھی ہیں، سکھ بھی ہیں، عیسائی بھی ہیں۔

گزشتہ 16دسمبر سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے زین العابدین نے کہا کہ 'شہریت ترمیمی قانون، این آرسی یا این پی آر صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہر غریب، کمزور طبقہ، دلت اور قبائلی کے خلاف ہے اور اسی کے خلاف شاہین باغ میں پرامن احتجاج چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی بھوک ہڑتال کا آج 23 واں دن ہے لیکن نا تو دہلی حکومت کا کوئی نمائندہ آیا اور نا ہی مرکزی حکومت کا کوئی افسر اس سے ملنے آیا ہے یہاں تک آج تک کہ ڈاکٹر بھی دیکھنے نہیں آیا ہے۔

شاہین باغ کا انتظام دیکھنے والوں میں سے ایک صائمہ خاں نے کہا کہ 'حال ہی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آئی جی کے عہدے سے استعفی دینے والے عبد الرحمن،فلمی ہستی ذیشان ایوب، سوارا بھاسکر، مشہور سماجی کارکن، مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، کانگریس رہنما سندیپ دکشت، بار کونسل کے ارکان جے این یو کے پروفیسرز، سیاست داں سرشٹھا سنگھ، الکالامبا، رکن اسمبلی امانت اللہ خاں، سابق رکن اسمبلی آصف محمد خاں، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد، سماجی کارکن شبنم ہاشمی، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید، وغیرہ نے اب تک شرکت کرکے ہمارے کاز کی حمایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں صرف جامعہ نگر، شاہین باغ کی خواتین ہی نہیں بلکہ پوری دہلی کی خواتین اس مظاہرے میں شرکت کر رہی ہیں اور جس طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اترپردیش میں مظاہرین پر بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس نے ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

اس کے علاوہ شاہین باغ خاتون مظاہرین جہاں جے این یو پر طلبہ پرحملے کے بارے میں فکر مند ہیں وہیں ان کا مطالبہ ہے کہ بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر کو رہا کیا جائے۔

اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ 16دسمبر سے مسلسل دھرنا مظاہرہ جاری ہے اور وہاں مختلف جگہوں سے آنے والے گروپ بھی اس مظاہرے میں شرکت کر رہے ہیں۔

اور گیٹ نمبر سات پر ہر روز کوئی نہ کوئی بڑی شخصیت آتی ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ مظاہرین کے کی حمایت کرتی ہیں، اسی کے ساتھ یہاں علامتی حراستی مرکز بنایا گیا ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ اور ملک کے دیگر حصوں میں مظاہرین پر پولیس کی بربریت کی تصاویر بھی آویزاں کی گئی ہیں۔

وہیں روڈ مختلف طرح کی پینٹگز بنائی گئی ہیں اور ان پیٹنگز میں مظاہرہ میں شامل ہونے والی یونیورسٹیز کے نام لکھے گئے ہیں۔

براند کرات نے خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'سخت سردی کے موسم میں گزشتہ 23 دنوں نے جس طرح آپ لوگوں نے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مورچہ سنبھال رکھا ہے یہ آپ کی طاقت کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'آپ نے بھارت ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو بتادیا ہے کہ خواتین بھی کسی سے کم نہیں ہیں اور ملک و آئین کے لیے سڑکوں پر اترنا جانتی ہیں۔

براند کرات نے کہا کہ 'مودی کہتے ہیں کہ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والوں کو کپڑوں سے پہنچانو، لیکن میں انہیں کہنا چاہتی ہوں کہ یہاں آکر دیکھو ہمارے کپڑے دیکھو، یہاں بِندی اور برقعہ دونوں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'یہاں پر بِندی لگانے والی غیر مسلم اور برقعہ پوش دونوں مل کر اس متنازع قانون کی مخالف کررہے ہیں، یہاں ہندو بھی ہیں، سکھ بھی ہیں، عیسائی بھی ہیں۔

گزشتہ 16دسمبر سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے زین العابدین نے کہا کہ 'شہریت ترمیمی قانون، این آرسی یا این پی آر صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہر غریب، کمزور طبقہ، دلت اور قبائلی کے خلاف ہے اور اسی کے خلاف شاہین باغ میں پرامن احتجاج چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی بھوک ہڑتال کا آج 23 واں دن ہے لیکن نا تو دہلی حکومت کا کوئی نمائندہ آیا اور نا ہی مرکزی حکومت کا کوئی افسر اس سے ملنے آیا ہے یہاں تک آج تک کہ ڈاکٹر بھی دیکھنے نہیں آیا ہے۔

شاہین باغ کا انتظام دیکھنے والوں میں سے ایک صائمہ خاں نے کہا کہ 'حال ہی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آئی جی کے عہدے سے استعفی دینے والے عبد الرحمن،فلمی ہستی ذیشان ایوب، سوارا بھاسکر، مشہور سماجی کارکن، مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، کانگریس رہنما سندیپ دکشت، بار کونسل کے ارکان جے این یو کے پروفیسرز، سیاست داں سرشٹھا سنگھ، الکالامبا، رکن اسمبلی امانت اللہ خاں، سابق رکن اسمبلی آصف محمد خاں، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد، سماجی کارکن شبنم ہاشمی، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید، وغیرہ نے اب تک شرکت کرکے ہمارے کاز کی حمایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں صرف جامعہ نگر، شاہین باغ کی خواتین ہی نہیں بلکہ پوری دہلی کی خواتین اس مظاہرے میں شرکت کر رہی ہیں اور جس طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اترپردیش میں مظاہرین پر بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس نے ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

اس کے علاوہ شاہین باغ خاتون مظاہرین جہاں جے این یو پر طلبہ پرحملے کے بارے میں فکر مند ہیں وہیں ان کا مطالبہ ہے کہ بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر کو رہا کیا جائے۔

اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ 16دسمبر سے مسلسل دھرنا مظاہرہ جاری ہے اور وہاں مختلف جگہوں سے آنے والے گروپ بھی اس مظاہرے میں شرکت کر رہے ہیں۔

اور گیٹ نمبر سات پر ہر روز کوئی نہ کوئی بڑی شخصیت آتی ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ مظاہرین کے کی حمایت کرتی ہیں، اسی کے ساتھ یہاں علامتی حراستی مرکز بنایا گیا ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، علی گڑھ اور ملک کے دیگر حصوں میں مظاہرین پر پولیس کی بربریت کی تصاویر بھی آویزاں کی گئی ہیں۔

وہیں روڈ مختلف طرح کی پینٹگز بنائی گئی ہیں اور ان پیٹنگز میں مظاہرہ میں شامل ہونے والی یونیورسٹیز کے نام لکھے گئے ہیں۔

Intro:Body:

قومی شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت بندی اور برقعہ مل کر رہے ہیں۔ برندا کرات



نئی دہلی، 7جنوری (یو این آئی) قومی شہریت ترمیمی قانون (سی ا ے اے)، این آرسی یا این آر پی کے خلاف گزشتہ 16دسمبر سے دھرنا دینے والی شاہین باغ، جامعہ نگراور دہلی کی خاتون مظاہرین کے حوصلے کو سلام کرتے ہوئے مشہور کمیونسٹ لیڈر برندا کرات نے کہاکہ آپ نے خواتین کی طاقت کا ثبوت دیا ہے انہوں نے کہاکہ سخت سردی کے موسم میں گزشتہ 23دنوں نے جس طرح آپ لوگوں نے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این آر پی کے خلاف مورچہ سنبھال رکھا ہے یہ آپ کی طاقت کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہاکہ آپ نے ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں یہ بتادیا ہے کہ خواتین بھی کسی سے کم نہیں ہیں اور ملک اور آئین کے لئے سڑکوں پر اترنا جانتی ہیں۔



انہوں نے کہا کہ مودی کہتے ہیں کہ قومی شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والوں کو کپڑوں سے پہنچانو،پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ یہاں آکر دیکھو، ہمارے کپڑے دیکھو، یہاں بندی اوربرقعہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہاں بندی اوربرقعہ دونوں مل کر قومی شہریت ترمیمی قانون کی مخالف کررہے ہیں۔ یہاں ہندو بھی ہیں، سکھ بھی ہیں، عیسائی بھی ہیں، سب لوگ شامل ہیں۔



انہوں نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) پر اے بی وی پی کے مبینہ غنڈوں کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہاں غنڈہ گردی چل رہی ہے، بچوں پر حملہ کیا جارہا ہے۔ان کے ہاتھ پیر توڑے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کے حالات کبھی نہیں ہوتے تھے اور اب یہ ہے کہ جو بھی فسطائی طاقتوں کے نظریات کی مخالفت کرتا ہے وہ ان پر حملہ کرتے ہیں۔



گزشتہ 16دسمبر سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے زین العابدین نے کہاکہ قومی شہریت ترمیمی قانون، این آرسی یا این آر پی صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہر غریب، کمزور طبقہ، دلت اور قبائلی کے خلاف ہے اور اس کے خلاف شاہین باغ میں پرامن احتجاج چل رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کی بھوک ہڑتال کا آج 23واں دن ہے لیکن نہ تو دہلی حکومت کا کوئی نمائندہ نہ ہی مرکزی حکومت کا کوئی افسر اس سے ملنے آیا ہے یہاں تک آج تک کوء ڈاکٹر بھی دیکھنے نہیں آیا ہے۔



جاری۔ یو این آئی۔ ع ا۔

NationalPosted at: Jan 7 2020 5:39PM

قومی شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت بندی اور برقعہ مل کر رہے ہیں۔ برندا کرات

قومی شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت بندی اور برقعہ مل کر رہے ہیں۔ برندا کرات



نئی دہلی، 7جنوری (یو این آئی) قومی شہریت ترمیمی قانون (سی ا ے اے)، این آرسی یا این آر پی کے خلاف گزشتہ 16دسمبر سے دھرنا دینے والی شاہین باغ، جامعہ نگراور دہلی کی خاتون مظاہرین کے حوصلے کو سلام کرتے ہوئے مشہور کمیونسٹ لیڈر برندا کرات نے کہاکہ آپ نے خواتین کی طاقت کا ثبوت دیا ہے انہوں نے کہاکہ سخت سردی کے موسم میں گزشتہ 23دنوں نے جس طرح آپ لوگوں نے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این آر پی کے خلاف مورچہ سنبھال رکھا ہے یہ آپ کی طاقت کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہاکہ آپ نے ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں یہ بتادیا ہے کہ خواتین بھی کسی سے کم نہیں ہیں اور ملک اور آئین کے لئے سڑکوں پر اترنا جانتی ہیں۔



انہوں نے کہا کہ مودی کہتے ہیں کہ قومی شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والوں کو کپڑوں سے پہنچانو،پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ یہاں آکر دیکھو، ہمارے کپڑے دیکھو، یہاں بندی اوربرقعہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہاں بندی اوربرقعہ دونوں مل کر قومی شہریت ترمیمی قانون کی مخالف کررہے ہیں۔ یہاں ہندو بھی ہیں، سکھ بھی ہیں، عیسائی بھی ہیں، سب لوگ شامل ہیں۔



انہوں نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) پر اے بی وی پی کے مبینہ غنڈوں کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہاں غنڈہ گردی چل رہی ہے، بچوں پر حملہ کیا جارہا ہے۔ان کے ہاتھ پیر توڑے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کے حالات کبھی نہیں ہوتے تھے اور اب یہ ہے کہ جو بھی فسطائی طاقتوں کے نظریات کی مخالفت کرتا ہے وہ ان پر حملہ کرتے ہیں۔



گزشتہ 16دسمبر سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے زین العابدین نے کہاکہ قومی شہریت ترمیمی قانون، این آرسی یا این آر پی صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہر غریب، کمزور طبقہ، دلت اور قبائلی کے خلاف ہے اور اس کے خلاف شاہین باغ میں پرامن احتجاج چل رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کی بھوک ہڑتال کا آج 23واں دن ہے لیکن نہ تو دہلی حکومت کا کوئی نمائندہ نہ ہی مرکزی حکومت کا کوئی افسر اس سے ملنے آیا ہے یہاں تک آج تک کوء ڈاکٹر بھی دیکھنے نہیں آیا ہے۔



وہاں کا انتظام دیکھنے والوں میں سے ایک محترمہ صائمہ خاں نے کہاکہ حال ہی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آئی جی کے عہدے سے استعفی دینے والے عبد الرحمان،فلمی ہستی ذیشان ایوب، سورا بھاسکر، مشہور سماجی کارکن،مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلمی اداکارہ سورا بھاسکر، کانگریس لیڈر سندیپ دکشت،بارکونسل کے ارکان، وکلاء،جے این یو کے پروفیسر،سیاست داں سریشٹھا سنگھ، الکالامبا،ایم ایل اے امانت اللہ خاں، سابق ایم ایل اے آصف محمد خاں، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد، سماجی کارکن شبنم ہاشمی، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید، وغیرہ نے اب تک شرکت کرکے ہمارے کاز کی حمایت کی ہے

انہوں نے کہاکہ اس میں صرف جامعہ نگر، شاہین باغ کی خواتین ہی نہیں بلکہ پوری دہلی کی خواتین اس مظاہرہ میں شرکت کر رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ جس طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اترپردیش میں مظاہرین پر بربریت کا مظاہرہ کیا گیا ہے ’اس نے ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

اس کے علاوہ شاہین باغ خاتون مظاہرین جہاں جے این یو پر طلبہ پرحملے کے بارے میں فکر مند ہیں وہیں ان کا مطالبہ ہے کہ بھیم آرمی کے چیف چندر شیکھر کو رہا کیا جائے۔

اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ 16دسمبر سے مسلسل دھرنا مظاہرہ جاری ہے اور وہاں مختلف جگہوں سے آنے والے مختلف گروپ میں مظاہرہ کرتے ہیں، گیٹ نمبر سات پر ہر روز کوئی نہ کوئی بڑی شخصیات آتی ہیں اور جامعہ ملیہ اسلامیہ مظاہرین کے کازکی حمایت کرتی ہیں۔ اسی کے ساتھ یہاں علامتی حراستی مرکز بنایا گیاہے، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ اور ملک کے دیگر حصوں میں مظاہرین پر پولیس کی بربریت کی تصویریں بھی آویزاں کی گئی ہیں۔ وہیں روڈ مختلف طرح کی پینٹگس بنائی گئی ہیں اور پیٹنگ میں مظاہرہ میں شامل ہونے والی یونیورسٹیوں کے نام لکھے گئے ہیں۔ اسی کے ساتھ جامعہ نگر کے ذاکر نگر ڈھلان پر مغرب بعد خواتین بڑی تعداد میں کینڈل جلاکر قومی شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں۔ خاتون مظاہرین کا دائرہ وسیع ہورہا ہے اور دہلی کے جعفر آباد سیلم پور میں بھی خواتین اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے ملک کے دیگر حصوں سے بھی خواتین کے مظاہرہ کرنے کی خبریں ہیں۔

 


Conclusion:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.