دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے ایوان غالب میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں سعودی عرب میں واقع قدیم قبرستان جنت البقیع میں آل رسول کی آرام گاہوں اور مزارات کی دوبار تعمیر کا مطالبہ کیا گیا۔ جنت البقیع میں سو برس قبل آل رسول اور صحابہ کرام کی قبروں کو مسمار کیا گیا تھا جس کے بعد سے ہی ان مزارات کی تعمیر نو کی آوازیں بلند کی جانے لگی۔ آل انڈیا شیعہ کونسل اور اہل بیت کانسل آف انڈیا کے تعاؤن سے منعقدہ اس کانفرنس میں بھارت اور ایران کے علماء کرام نے بھی شرکت کی اور جنت البقیع کی تعمیر نو کے لیے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد کوئی اقدام کریں۔ اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے آل انڈیا شیعہ کونسل کے صدر نے کہا کہ ہم آل سعود سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ100 سال جس نا انصافی اور جرم و جنائت کو ہو گئے ہیں اس کا صد باب کیا جائے اور اس تاریخی قبرستان جن میں ان پاک ہستیاں اور نبی اکرم کی بیٹی حضرت فاطمہ زہرہ اور نواسہ رسول کی قبروں کو دوبارہ تعمیر کرایا جائے اور زیارت کرنے والوں اور عقیدت مندوں پر جو پابندیاں عائد کی گئی ہیں انہیں فوری طور پر ہٹایا جائے۔
وہیں مولانا محمد رضا رضوی غیروی نے کہا کہ چونکہ رواں برس جنت البقیع کو مسمار کیے جانے کو سو برس مکمل ہو رہے ہیں اسی مناسبت سے ملک اور بیرون ملک میں اپنی آواز بلند کرنے کے لیے اس طرح کی تقاریب کا اہتمام کیا گیا ہے دہلی میں ایوان غالب میں یہ کانفرنس منعقد کی گئی ہے۔ جبکہ مرزا عمران علی کا کہنا تھا کہ کہ یہ صرف شیعہ اور سنی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم علم اور ان کی ازواج مطہرات، آل رسول، اور صحابہ کرام کے ساتھ ساتھ آثار قدیمہ کا بھی مسئلہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام کی تاریخ میں یہ سب سے قدیم قبرستان ہے۔ بارہ سو سال کی تاریخ میں اگر قبروں کو معیوب سمجھا جاتا تو اس کو مسمار کردیا جاتا بارہ سو سال تک انہیں زندہ نہیں رکھا جاتا۔ اس اسے یہ صاف واضح ہوتا ہے کہ اسلام میں قبر رکھنے کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں : Jannatul Baqi Demolition Incident جنت البقیع پر مزارات کے انہدام کو سو برس مکمل، تعمیر نو کا مطالبہ