مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ زرعی پیداوار بڑھا کر اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرکے، آمدنی کی نا برابری اور اشیائے خوردنی کی قیمت کےعدم استحکام کے مسئلے کو دور کیا جا سکتا ہے۔
مرکزی وزیر کی صدارت میں برکس ممالک کے وزارئے زراعت کی 11 ویں میٹنگ ورچول طور پر منعقد ہوئی۔
میٹنگ میں بھارت، برازیل، روس، چین اور جنوبی افریقہ کے وزرائے زراعت نے خوراک اور غذائیت کی حفاظت کے لیے زرعی حیاتیاتی تنوع کو مضبوط کرنے میں برکس کی شراکت داری کے عنوان پر غور و خوض کیا۔ برکس اہم گروپ ہے جو دنیا کی ابھری معیشتوں کو ایک ساتھ لاتا ہے۔
اس موقع پر مرکزی وزیر نے کہا کہ برکس ملک بھوک مری اور غریبی ختم کرنے کے لیے سنہ 2030 کی ہمہ جہت ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے میں مدد کرنے کے لیے اولیں کردار ادا کرنے کی اچھی حالت میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ زرعی پیداوار بڑھا کر اور کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرکے، آمدنی کی نابرابری اور اشیائے خوردنی کی قیمت میں عدم استحکام کے مسئلے کو دور کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
میٹنگ کے دوران نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ زرعی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی اہمیت کو قبول کرتے ہوئےبھارت نے متعلقہ بیورو میں پودوں، جانوروں، مچھلیوں، کیڑوں اور زراعت کے نقطہ نظر سے اہم مائکرو جنزم کے لیے نیشنل جین بینک کا قیام کیا ہے اور ان کا رکھ رکھاؤ کر رہا ہے۔
بھارت دَلہن، تِلہن، باغبانی کےفصلوں، قومی بانس مشن اور حال ہی میں شروع کیے گئے پام آئل مشن جیسی قومی سطحی منصوبوں کے ذریعے سے اپنی زرعی اشیائے خوردنی کےعمل کے تنوع کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
مرکزی وزیر نے کہا کہ ان پروگراموں کا مقصد کھیتوں اور تھالی دونوں میں تنوع لانے کے ساتھ ساتھ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے۔
(یو این آئی)