ETV Bharat / state

بلقیس بانو کیس: فاروق عبداللہ کو گجرات حکومت سے عدالتی فیصلہ لاگو کرنے کی امید - فاروق عبداللہ گجرات حکومت

Farooq Abdullah on Supreme Court verdict Bilkis Bano Case جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے بلقیس بانو کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا استقبال کیا۔ وہیں عمرن پرتاپ گڑھی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو گجرات حکومت سمیت مرکزی حکومت کے لیے شرمناک قرار دیا۔

sdfsdf
sdf
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 8, 2024, 2:20 PM IST

نئی دہلی: بلقیس بانو کی عصمت دری کرنے والوں کی (گجرات حکومت کے) رہائی کے حکم کو سپریم کورٹ کی جانب سے کالعدم قرار دیے جانے کے فیصلے کی جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ستائش کی اور اس کا خیر مقدم کیا۔ فاروق عبداللہ کے مطابق ’’یہ ایک اہم فیصلہ ہے اور ہم سب کو اس کا خیرمقدم کرنا چاہیے۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر اور تین بار جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا ہم سب کو خیرمقدم کرنا چاہیے۔ یہ ہمارے آئین کی حفاظت کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ مجھے امید ہے کہ گجرات حکومت اس پر غور کرے گی اور اسے لاگو کرے گی۔‘‘

اسی طرح، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی، جو قومی کانگریس کے اقلیتوں کے محکمہ کے قومی چیئرمین بھی ہیں، نے کہا کہ ’’ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ نہ صرف گجرات حکومت بلکہ مرکزی حکومت کے لیے بھی شرمناک ہے۔‘‘ پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ’’گجرات، وزیر اعظم مودی کا آبائی وطن ہے اور اس دن لال قلعہ پر خواتین کے با اختیار بنانے کی تقریر کے بعد، گجرات حکومت نے ان 11 ریپسٹوں کو جیل سے رہا کیا اور ان کی رہائی کے بعد ان سب کا پھولوں کے ہاروں سے استقبال کیا گیا اور ان میں سے سب نے اسے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے استعمال کیا۔‘‘

مزید پڑھیں: Bilkis Bano case: Farooq Abdullah hopes Gujarat government will implement the SC's decision

انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ سب اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ خواتین کے بااختیار بنانے اور ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ پر وزیراعظم کے دعوے جھوٹے ہیں۔ آپ ملک میں دیکھ رہے ہیں، چاہے وہ ہاتھرس، اوناؤ کا کیس ہو یا جس طرح اولمپک کی فاتحین کے ساتھ سلوک کیا جا رہا ہے، یہ سب اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ لڑکیوں/خواتین کو مرکزی حکومت سے کوئی امید نہیں ہے اور آج کے سپریم کورٹ کے فیصلے نے انہیں امید دی ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے پیر کے روز 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے اجتماعی عصمت ریزی اور ان کے خاندان کے دیگر ساتھیوں کے قتل کے 11 مجرموں کو معافی دینے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو منسوخ کر دیا ہے۔ 21سالہ بلقیس بانو پانچ ماہ کی حاملہ تھیں جب انہیں گجرات میں ٹرین جلنے کے واقعے کے بعد شروع ہوئے فرقہ وارانہ فساد کے خوف سے بھاگتے ہوئے اجتماعی عصمت ریزی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان کی تین سالہ بیٹی ان افراد میں سے تھی جو ان فساد میں قتل کیے گئے تھے۔

ان تمام 11 مجرموں کو 15 اگست 2022 کو معافی پر رہا کیا گیا تھا، جس نے اس وقت نہ صرف اپوزیشن بلکہ سول گروپوں اور خواتین میں بھی زبردست شور پیدا کیا تھا۔

نئی دہلی: بلقیس بانو کی عصمت دری کرنے والوں کی (گجرات حکومت کے) رہائی کے حکم کو سپریم کورٹ کی جانب سے کالعدم قرار دیے جانے کے فیصلے کی جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ستائش کی اور اس کا خیر مقدم کیا۔ فاروق عبداللہ کے مطابق ’’یہ ایک اہم فیصلہ ہے اور ہم سب کو اس کا خیرمقدم کرنا چاہیے۔‘‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر اور تین بار جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا ہم سب کو خیرمقدم کرنا چاہیے۔ یہ ہمارے آئین کی حفاظت کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ مجھے امید ہے کہ گجرات حکومت اس پر غور کرے گی اور اسے لاگو کرے گی۔‘‘

اسی طرح، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی، جو قومی کانگریس کے اقلیتوں کے محکمہ کے قومی چیئرمین بھی ہیں، نے کہا کہ ’’ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ فیصلہ نہ صرف گجرات حکومت بلکہ مرکزی حکومت کے لیے بھی شرمناک ہے۔‘‘ پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ’’گجرات، وزیر اعظم مودی کا آبائی وطن ہے اور اس دن لال قلعہ پر خواتین کے با اختیار بنانے کی تقریر کے بعد، گجرات حکومت نے ان 11 ریپسٹوں کو جیل سے رہا کیا اور ان کی رہائی کے بعد ان سب کا پھولوں کے ہاروں سے استقبال کیا گیا اور ان میں سے سب نے اسے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے استعمال کیا۔‘‘

مزید پڑھیں: Bilkis Bano case: Farooq Abdullah hopes Gujarat government will implement the SC's decision

انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ سب اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ خواتین کے بااختیار بنانے اور ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ پر وزیراعظم کے دعوے جھوٹے ہیں۔ آپ ملک میں دیکھ رہے ہیں، چاہے وہ ہاتھرس، اوناؤ کا کیس ہو یا جس طرح اولمپک کی فاتحین کے ساتھ سلوک کیا جا رہا ہے، یہ سب اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ لڑکیوں/خواتین کو مرکزی حکومت سے کوئی امید نہیں ہے اور آج کے سپریم کورٹ کے فیصلے نے انہیں امید دی ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے پیر کے روز 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے اجتماعی عصمت ریزی اور ان کے خاندان کے دیگر ساتھیوں کے قتل کے 11 مجرموں کو معافی دینے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو منسوخ کر دیا ہے۔ 21سالہ بلقیس بانو پانچ ماہ کی حاملہ تھیں جب انہیں گجرات میں ٹرین جلنے کے واقعے کے بعد شروع ہوئے فرقہ وارانہ فساد کے خوف سے بھاگتے ہوئے اجتماعی عصمت ریزی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان کی تین سالہ بیٹی ان افراد میں سے تھی جو ان فساد میں قتل کیے گئے تھے۔

ان تمام 11 مجرموں کو 15 اگست 2022 کو معافی پر رہا کیا گیا تھا، جس نے اس وقت نہ صرف اپوزیشن بلکہ سول گروپوں اور خواتین میں بھی زبردست شور پیدا کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.