ETV Bharat / state

دہلی فسادات میں ماخوذ دو ملزمین کی ضمانت منظور - ملزمین کے مقدمات میں ضمانت کی عرضی داخل کر رہی ہے

جمعیت علمائے ہند کی کوششوں سے دہلی فسادات میں مبینہ طور پر ماخوذ کیے گئے دو ملزمین کی ضمانت ہوگئی ہے اس کے ساتھ ہی ضمانت حاصل کرنے والے ملزمین کی تعداد آٹھ ہوگئی۔ جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ دہلی فسادات میں ماخوز کیے گئے تمام ملزمین کی ضمانت اور عدالت سے برات تک جمعیت کی کوششیں جاری رہیں گی۔

bail granted to two accused in delhi riots case
جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی
author img

By

Published : Oct 12, 2020, 9:41 PM IST

دہشت گردی کے جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار مسلمانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کے لیے مشہور جمعیت علمائے ہند نے دہلی فسادات میں ملوث کیے گئے سینکڑوں مسلمانوں کے مقدمات لڑنے کا بیڑا اٹھایا ہے اور صدر جمعیت علمائے ہند مولانا سید ارشد مدنی کی زیر نگرانی ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے لیے سیشن عدالت سے لیکر دہلی ہائی کورٹ تک عرضیاں زیر سماعت ہیں۔

bail granted to two accused in delhi riots case
جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی

آج اس معاملے میں گرفتار دو ملزمین ریحان احمد اور ارشد قیوم کو دہلی ہائی کورٹ نے مشروط ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ ان ملزمین کو ایف آئی آر نمبر 117/20 پولس اسٹیشن دیال پور مقدمہ میں ضمانت پر رہائی ملی ہے۔

جمعیت علمائے ہند کی جانب سے ملزمین کی پیروی ایڈوکیٹ ظہیر الدین بابر چوہان اور ان کے معاونین وکلاء ایڈوکیٹ دنیش و دیگر نے کی۔

ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149,436, 427 اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا اور ملزمین گذشتہ تین ماہ سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے۔

اس سے قبل 7 اکتوبر کو بھی دہلی ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے ہند کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر دہلی فساد کے اہم ملزم بتائے گئے طاہر حسین کے ساتھی ارشاد احمد کو بھی ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے تھے۔

دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سریش کمار کیت نے اپنے حکم میں کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر گواہوں کے بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ ملزم کو غلط پھنسایا گیا ہے۔ نیز، اس معاملے میں ٹرائل ختم ہونے میں وقت لگے گا۔ لہذا ملزمین کو 25 ہزار روپے کے ذاتی مچلکہ اور ایک ضامن دار کی عوض پر ضمانت پر رہا کیا جائے۔

مزید پڑھیں: بالی ووڈ کو بدنام کرنے والے دو چینلز کے خلاف مقدمہ درج

دہلی ہائی کورٹ سے ایک جانب جہاں متذکرہ ملزمین کو ضمانت حاصل ہوئی ہے۔ وہیں، کڑکڑڈوما سیشن عدالت کے جج ونود یادو نے سرکاری وکیل کی سخت مخالفت کے باوجود ملزمین محمد ریحان، محمد عابد، محمد شاداب، راشد سیفی، ارشد قیوم مونو کو ایف آئی آر نمبر 80/20 دیال پور مقدمہ میں مشروط ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے۔

اس معاملے میں اب تک آٹھ ملزمین کی ضمانت منظور ہو چکی ہے جبکہ دیگر ملزمین کی ضمانت لیے وکلاء کوشش کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ دہلی فسادات کے ملزمین اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے قانونی امداد کی درخواست موصول ہونے کے بعد جمعیت علمائے ہند دہلی کے جنرل سیکریٹری مفتی عبدالرازق نے علاقے کا سروے کرکے درجنوں وکلاء سے ملاقات کرنے کے بعد اپنی رپورٹ پیش کی، جس کے بعد صدر جمعیت علمائے ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی نے سینئر ایڈوکیٹ بابر چوہان کی قیادت میں وکلاء کا ایک پینل تشکیل دی جس نے ملزمین کے مقدمات کی فائلیں ترتیب دینے کے ساتھ ملزمین کی ضمانت عرضیاں داخل کرنا شروع کر دی ہیں۔

جمعیت علمائے ہند پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اب تک 60 سے زائد ملزمین نے قانونی امداد کے لیے درخواست دی ہے جبکہ تقریباً سو ملزمین کے وکالت نامے دستخط کے لیے دہلی کی مختلف جیلوں میں بھیجے جاچکے ہیں۔

دہلی فساد مقدمہ کی نگرانی کرنے والے ایڈوکیٹ شاہد ندیم (لیگل ایڈوائز جمعیت علمائے ہند قانونی امداد کمیٹی) نے کہا کہ گرفتاری کے بعد بیشتر ملزمین نے عجلت میں ضمانت عرضی داخل کی تھی جو مسترد ہوچکی ہیں۔ نیز، جمعیت علمائے ہند ایسے ملزمین کے مقدمات میں ضمانت کی عرضی داخل کر رہی ہے جن کی اب تک ضمانت داخل نہیں ہوئی تھی۔

جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے دو ملزمین کی ضمانت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے ہند کی ابتداء سے کوشش رہی ہے کہ کوئی مسلمان جیل کے اندر نہ رہے، اسی لیے ہم نے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوانوں کا مقدمہ مضبوطی سے لڑکر درجنوں نوجوانوں کو بری کروایا ہے اور دہلی فسادات کے ملزمین کی ضمانت اور عدالت سے بری ہونے تک جمعیت علمائے ہند کی کوشش جاری رہے گی۔ ہمارے وکلاء کی ٹیم اس سلسلے میں نہایت تندہی کے ساتھ اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔

دہشت گردی کے جھوٹے الزامات کے تحت گرفتار مسلمانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کے لیے مشہور جمعیت علمائے ہند نے دہلی فسادات میں ملوث کیے گئے سینکڑوں مسلمانوں کے مقدمات لڑنے کا بیڑا اٹھایا ہے اور صدر جمعیت علمائے ہند مولانا سید ارشد مدنی کی زیر نگرانی ملزمین کی ضمانت پر رہائی کے لیے سیشن عدالت سے لیکر دہلی ہائی کورٹ تک عرضیاں زیر سماعت ہیں۔

bail granted to two accused in delhi riots case
جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی

آج اس معاملے میں گرفتار دو ملزمین ریحان احمد اور ارشد قیوم کو دہلی ہائی کورٹ نے مشروط ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ ان ملزمین کو ایف آئی آر نمبر 117/20 پولس اسٹیشن دیال پور مقدمہ میں ضمانت پر رہائی ملی ہے۔

جمعیت علمائے ہند کی جانب سے ملزمین کی پیروی ایڈوکیٹ ظہیر الدین بابر چوہان اور ان کے معاونین وکلاء ایڈوکیٹ دنیش و دیگر نے کی۔

ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149,436, 427 اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا اور ملزمین گذشتہ تین ماہ سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھے۔

اس سے قبل 7 اکتوبر کو بھی دہلی ہائی کورٹ نے جمعیت علمائے ہند کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر دہلی فساد کے اہم ملزم بتائے گئے طاہر حسین کے ساتھی ارشاد احمد کو بھی ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے تھے۔

دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس سریش کمار کیت نے اپنے حکم میں کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر گواہوں کے بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ ملزم کو غلط پھنسایا گیا ہے۔ نیز، اس معاملے میں ٹرائل ختم ہونے میں وقت لگے گا۔ لہذا ملزمین کو 25 ہزار روپے کے ذاتی مچلکہ اور ایک ضامن دار کی عوض پر ضمانت پر رہا کیا جائے۔

مزید پڑھیں: بالی ووڈ کو بدنام کرنے والے دو چینلز کے خلاف مقدمہ درج

دہلی ہائی کورٹ سے ایک جانب جہاں متذکرہ ملزمین کو ضمانت حاصل ہوئی ہے۔ وہیں، کڑکڑڈوما سیشن عدالت کے جج ونود یادو نے سرکاری وکیل کی سخت مخالفت کے باوجود ملزمین محمد ریحان، محمد عابد، محمد شاداب، راشد سیفی، ارشد قیوم مونو کو ایف آئی آر نمبر 80/20 دیال پور مقدمہ میں مشروط ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کیے۔

اس معاملے میں اب تک آٹھ ملزمین کی ضمانت منظور ہو چکی ہے جبکہ دیگر ملزمین کی ضمانت لیے وکلاء کوشش کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ دہلی فسادات کے ملزمین اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے قانونی امداد کی درخواست موصول ہونے کے بعد جمعیت علمائے ہند دہلی کے جنرل سیکریٹری مفتی عبدالرازق نے علاقے کا سروے کرکے درجنوں وکلاء سے ملاقات کرنے کے بعد اپنی رپورٹ پیش کی، جس کے بعد صدر جمعیت علمائے ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی نے سینئر ایڈوکیٹ بابر چوہان کی قیادت میں وکلاء کا ایک پینل تشکیل دی جس نے ملزمین کے مقدمات کی فائلیں ترتیب دینے کے ساتھ ملزمین کی ضمانت عرضیاں داخل کرنا شروع کر دی ہیں۔

جمعیت علمائے ہند پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اب تک 60 سے زائد ملزمین نے قانونی امداد کے لیے درخواست دی ہے جبکہ تقریباً سو ملزمین کے وکالت نامے دستخط کے لیے دہلی کی مختلف جیلوں میں بھیجے جاچکے ہیں۔

دہلی فساد مقدمہ کی نگرانی کرنے والے ایڈوکیٹ شاہد ندیم (لیگل ایڈوائز جمعیت علمائے ہند قانونی امداد کمیٹی) نے کہا کہ گرفتاری کے بعد بیشتر ملزمین نے عجلت میں ضمانت عرضی داخل کی تھی جو مسترد ہوچکی ہیں۔ نیز، جمعیت علمائے ہند ایسے ملزمین کے مقدمات میں ضمانت کی عرضی داخل کر رہی ہے جن کی اب تک ضمانت داخل نہیں ہوئی تھی۔

جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے دو ملزمین کی ضمانت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے ہند کی ابتداء سے کوشش رہی ہے کہ کوئی مسلمان جیل کے اندر نہ رہے، اسی لیے ہم نے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوانوں کا مقدمہ مضبوطی سے لڑکر درجنوں نوجوانوں کو بری کروایا ہے اور دہلی فسادات کے ملزمین کی ضمانت اور عدالت سے بری ہونے تک جمعیت علمائے ہند کی کوشش جاری رہے گی۔ ہمارے وکلاء کی ٹیم اس سلسلے میں نہایت تندہی کے ساتھ اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.