مسلم فریق کے وکیل شیکھر نافڈے نے دلیل دی کہ 1885 کا مقدمہ اور حالیہ مقدمہ ایک جیسا ہی ہے دونوں میں فرق صرف اتنا ہے کہ 1885 میں متنازع مقام کے ایک حصے پر دعویٰ کیا گیا تھا اور اب پورے حصے پر دعوی کیا گیا ہے۔ اب ہندو اپنے دعوے کا دائرہ بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعزیرات ہند میں درج ’ریس جیوڈیکاتا’ کے تحت اسی تنازع کو ہندو فریق دوبارہ نہیں اٹھاسکتے۔ جیوڈیکاتا ضابطہ (ایک ہی طرح کے موضوع پر دو بار مقدمہ دائر نہیں کیا جاسکتا) کو الہ آباد ہائی کورٹ نے نظر انداز کردیا تھا۔
اس دوران اس معاملے میں ثالثی کی امیدوں کو آج اس وقت دھچکہ لگا جب رام للا وراجمان نے کہا کہ اسے عدالت کے فیصلے پر ہی بھروسہ ہے۔