ETV Bharat / state

Jamia Violence Case جامعہ تشدد کے ملزم آصف اقبال تنہا سے ساکیت کورٹ کے فیصلے پر بات جیت

author img

By

Published : Feb 4, 2023, 3:56 PM IST

ہآصف اقبال تنہا نے کہا کہ ساکیت کورٹ نے تمام پہلوؤں کو سننے کے بعد عدالت نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ جو الزامات ان 13 لوگوں پر لگائے گئے ہیں ان پر کوئی بھی ایسا ثبوت نہیں ہے جس سے یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ یہ ملزمان مجرم ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ احتجاج کرنے کا حق ان طلبا کو بھارت کے آئین نے دیا ہے ایسے میں یہ کوئی جرم نہیں ہے۔

آصف اقبال تنہا
آصف اقبال تنہا

آصف اقبال تنہا

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 13 دسمبر 2019 میں ہوئے تشدد پر ساکیت کورٹ نے آج اپنا فیصلہ سنایا ہے جس میں عدالت نے تمام 13 ملزمان کو بری کردیا ہے اس معاملے میں شرجیل امام آصف اقبال تنہا جیسے 13 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا۔

اس پورے معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جامعہ تشدد معاملہ میں ملزم آصف اقبال تنہا سے بات کی،اس بات چیت میں انہوں نے بتایا کہ تین سالوں کے بعد ہمیں انصاف ملا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 13 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پر امن احتجاج کر رہے تھے اسی دوران دہلی پولیس نے احتجاجی مظاہرہ کو ختم کرنے کے لیے طلباء پر پانی کی بوچھار کی ان پر لاٹھی چارج کیا اور اس کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کی۔

آصف اقبال تنہا نے مزید کہا کہ ہمارے معاملے پر ساکیت کورٹ نے تمام پہلوؤں کو سننے کے بعد عدالت نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ جو الزامات ان 13 لوگوں پر لگائے گئے ہیں ان پر کوئی بھی ایسا ثبوت نہیں ہے جس سے یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ یہ ملزمان مجرم ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ احتجاج کرنے کا حق ان طلبا کو بھارت کے آئین نے دیا ہے ایسے میں یہ کوئی جرم نہیں ہے۔

آصف اقبال تنہا نے بتایا کہ 13 دسمبر 2019 میں طلبہ نے احتجاج کے دوران جامعہ کے طلبا نے بس کو آگ نہیں لگایا تھا بلکہ جو بس نذرآتش ہوئی تھی وہ دراصل نیو فرینڈز کالونی علاقہ میں تھی حالانکہ پولیس نے یہ الزام ان 13 ملزمان کے خلاف لگایا تھا۔

آصف اقبال تنہا نے بتایا کہ دہلی پولس نے جامعہ احتجاج کے دوران 42 طلباء کوگرفتار کیا تھا لیکن پولیس نے ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں کیا گیا بلکہ ان لوگوں کو نشانہ بنایا جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں پیش پیش تھے۔

مزید پڑھیں:جامعہ تشدد معاملہ میں طالب علم کو ملی ضمانت 2019 jamia violence

آصف اقبال تنہا

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 13 دسمبر 2019 میں ہوئے تشدد پر ساکیت کورٹ نے آج اپنا فیصلہ سنایا ہے جس میں عدالت نے تمام 13 ملزمان کو بری کردیا ہے اس معاملے میں شرجیل امام آصف اقبال تنہا جیسے 13 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا۔

اس پورے معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جامعہ تشدد معاملہ میں ملزم آصف اقبال تنہا سے بات کی،اس بات چیت میں انہوں نے بتایا کہ تین سالوں کے بعد ہمیں انصاف ملا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 13 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پر امن احتجاج کر رہے تھے اسی دوران دہلی پولیس نے احتجاجی مظاہرہ کو ختم کرنے کے لیے طلباء پر پانی کی بوچھار کی ان پر لاٹھی چارج کیا اور اس کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کی۔

آصف اقبال تنہا نے مزید کہا کہ ہمارے معاملے پر ساکیت کورٹ نے تمام پہلوؤں کو سننے کے بعد عدالت نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ جو الزامات ان 13 لوگوں پر لگائے گئے ہیں ان پر کوئی بھی ایسا ثبوت نہیں ہے جس سے یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ یہ ملزمان مجرم ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ احتجاج کرنے کا حق ان طلبا کو بھارت کے آئین نے دیا ہے ایسے میں یہ کوئی جرم نہیں ہے۔

آصف اقبال تنہا نے بتایا کہ 13 دسمبر 2019 میں طلبہ نے احتجاج کے دوران جامعہ کے طلبا نے بس کو آگ نہیں لگایا تھا بلکہ جو بس نذرآتش ہوئی تھی وہ دراصل نیو فرینڈز کالونی علاقہ میں تھی حالانکہ پولیس نے یہ الزام ان 13 ملزمان کے خلاف لگایا تھا۔

آصف اقبال تنہا نے بتایا کہ دہلی پولس نے جامعہ احتجاج کے دوران 42 طلباء کوگرفتار کیا تھا لیکن پولیس نے ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں کیا گیا بلکہ ان لوگوں کو نشانہ بنایا جو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں پیش پیش تھے۔

مزید پڑھیں:جامعہ تشدد معاملہ میں طالب علم کو ملی ضمانت 2019 jamia violence

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.