ETV Bharat / state

Israel Paletine War حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی - اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ

حزب اختلاف کے رہنماؤں کے وفد نے اپنے بیان میں کہا، "ہم خطے میں دیرپا امن کو یقینی بنانے کے لیے سفارتی کوششوں اور کثیرالجہتی اقدامات پر زور دیتے ہیں۔"

حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی
حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 16, 2023, 8:54 PM IST

نئی دہلی: اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے دوران کئی اپوزیشن رہنما فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے آج دارالحکومت دہلی میں فلسطینی سفارت خانے پہنچے اور غزہ پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری تشدد کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی
حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی

اپوزیشن رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ 1967 کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جانی چاہیے کیونکہ یہ اسرائیل فلسطین تنازع کے منصفانہ اور مستقل حل کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔

حزب مخالف رہنماؤں کے ایک وفد بشمول بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی، کانگریس لیڈر منی شنکر آئر، جنتا دل (یونائیٹڈ) لیڈر کے سی تیاگی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ، راشٹریہ لوک دل کے نائب صدر شاہد صدیقی فلسطینی سفیر عدنان ابو الحیجا سے اظہار یکجہتی کے لیے فلسطینی سفارت خانے پہنچے۔

حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی
حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی
اپوزیشن کے ان رہنماؤں کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ قرارداد پر کل 15 رہنماؤں کے دستخط ہیں۔ ان میں راشٹریہ جنتا دل کے ایم پی منوج جھا بھی شامل ہیں۔ان رہنماؤں نے اپنی قرارداد میں کہا، ’’ہم سمجھتے ہیں کہ تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں ہے کیونکہ یہ تباہی اور تکلیف کو جنم دیتا ہے۔ لہذا، ہم تنازع کے پرامن حل کے حصول کے لیے بین الاقوامی برادری کی جانب سے کوششیں بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔"انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو اس جنگ کو روکنے پر دباؤ ڈالنا چاہیے، اور اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین پر عمل کرنا چاہیے اور فلسطینی عوام کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔حزب اختلاف کے رہنماؤں کے وفد نے اپنے بیان میں کہا، "ہم خطے میں دیرپا امن کو یقینی بنانے کے لیے سفارتی کوششوں اور کثیرالجہتی اقدامات پر زور دیتے ہیں۔"
حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی
حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم غزہ میں جاری بحران اور فلسطینی عوام کے مصائب پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیل کی بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ نسل کشی کی کوشش کے مترادف ہے۔ "ہم بے گناہ لوگوں کی ہلاکتوں اور گھروں اور انفراسٹرکچر کی تباہی کو روکنے کے لیے تمام دشمنیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔"ان کے مطابق، "ہم غزہ کے لوگوں کو انسانی امداد کی فوری اور بلا تعطل فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ "یہ انسانی صورتحال فوری توجہ اور کارروائی کی متقاضی ہے۔"حزب اختلاف کے رہنماؤں کے وفد نے کہا کہ وہ مہاتما گاندھی کے اس بیان پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ فلسطین اسی طرح عربوں کا ہے جس طرح انگلستان برطانیہ کا ہے یا فرانس فرانسیسی عوام کا ہے۔بقول اُن کے، ’’اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ فلسطینی عوام نے 75 سال سے زائد عرصے سے بے پناہ مصائب برداشت کیے ہیں، ہم مضبوطی سے کہتے ہیں کہ اب ان کی حالت زار کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔‘‘حزب اختلاف کے رہنماؤں کے اس وفد نے کہا، "ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم کرے۔ "اس طرح کی پہچان اسرائیل فلسطین تنازعہ کے منصفانہ اور دیرپا حل کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، جس سے فلسطینی عوام کو اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے اور امن و سلامتی کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع ملے گا۔"

یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی جارحیت، سات دن میں سات سو سے زائد بچے جاں بحق

واضح رہے کہ غزہ سے حماس نے تنگ آکر اسرائیل پر 5 ہزار راکٹ فائر کیے تھے جس کے بعد اسرائیل کی جانب سے باقاعدہ جنگ شروع کر دی گئی بعد میں امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے جنگی سامان سے لیس طیارے اسرائیل کی مدد کے لیے بھیجے ج چکے ہیں جبکہ فلسطینی عوام کے لیے اب تک کسی بھی عرب ممالک نے ایسی کوئی امداد نہیں بھیجی ہے اور نہ ہی یو این او کی جانب سے فلسطین کی مدد کے لیے کوئی قدم اٹھایا گیا ہے۔

جبکہ اسرائیل نے حماس کے حملوں کا بدلہ لینے کے لیے غزہ میں زبردست جوابی کارروائی کر رہا ہے جس میں فاسفورس بموں کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ اس تنازع میں اب تک 2600 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

نئی دہلی: اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے دوران کئی اپوزیشن رہنما فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے آج دارالحکومت دہلی میں فلسطینی سفارت خانے پہنچے اور غزہ پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری تشدد کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی
حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی

اپوزیشن رہنماؤں نے یہ بھی کہا کہ 1967 کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جانی چاہیے کیونکہ یہ اسرائیل فلسطین تنازع کے منصفانہ اور مستقل حل کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔

حزب مخالف رہنماؤں کے ایک وفد بشمول بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیمنٹ دانش علی، کانگریس لیڈر منی شنکر آئر، جنتا دل (یونائیٹڈ) لیڈر کے سی تیاگی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ، راشٹریہ لوک دل کے نائب صدر شاہد صدیقی فلسطینی سفیر عدنان ابو الحیجا سے اظہار یکجہتی کے لیے فلسطینی سفارت خانے پہنچے۔

حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی
حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی
اپوزیشن کے ان رہنماؤں کی طرف سے جاری کردہ مشترکہ قرارداد پر کل 15 رہنماؤں کے دستخط ہیں۔ ان میں راشٹریہ جنتا دل کے ایم پی منوج جھا بھی شامل ہیں۔ان رہنماؤں نے اپنی قرارداد میں کہا، ’’ہم سمجھتے ہیں کہ تشدد کسی مسئلے کا حل نہیں ہے کیونکہ یہ تباہی اور تکلیف کو جنم دیتا ہے۔ لہذا، ہم تنازع کے پرامن حل کے حصول کے لیے بین الاقوامی برادری کی جانب سے کوششیں بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔"انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری کو اس جنگ کو روکنے پر دباؤ ڈالنا چاہیے، اور اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین پر عمل کرنا چاہیے اور فلسطینی عوام کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔حزب اختلاف کے رہنماؤں کے وفد نے اپنے بیان میں کہا، "ہم خطے میں دیرپا امن کو یقینی بنانے کے لیے سفارتی کوششوں اور کثیرالجہتی اقدامات پر زور دیتے ہیں۔"
حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی
حزب اختلاف رہنماؤں کے ایک وفد نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم غزہ میں جاری بحران اور فلسطینی عوام کے مصائب پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیل کی بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ نسل کشی کی کوشش کے مترادف ہے۔ "ہم بے گناہ لوگوں کی ہلاکتوں اور گھروں اور انفراسٹرکچر کی تباہی کو روکنے کے لیے تمام دشمنیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔"ان کے مطابق، "ہم غزہ کے لوگوں کو انسانی امداد کی فوری اور بلا تعطل فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ "یہ انسانی صورتحال فوری توجہ اور کارروائی کی متقاضی ہے۔"حزب اختلاف کے رہنماؤں کے وفد نے کہا کہ وہ مہاتما گاندھی کے اس بیان پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ فلسطین اسی طرح عربوں کا ہے جس طرح انگلستان برطانیہ کا ہے یا فرانس فرانسیسی عوام کا ہے۔بقول اُن کے، ’’اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ فلسطینی عوام نے 75 سال سے زائد عرصے سے بے پناہ مصائب برداشت کیے ہیں، ہم مضبوطی سے کہتے ہیں کہ اب ان کی حالت زار کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔‘‘حزب اختلاف کے رہنماؤں کے اس وفد نے کہا، "ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم کرے۔ "اس طرح کی پہچان اسرائیل فلسطین تنازعہ کے منصفانہ اور دیرپا حل کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، جس سے فلسطینی عوام کو اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے اور امن و سلامتی کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع ملے گا۔"

یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی جارحیت، سات دن میں سات سو سے زائد بچے جاں بحق

واضح رہے کہ غزہ سے حماس نے تنگ آکر اسرائیل پر 5 ہزار راکٹ فائر کیے تھے جس کے بعد اسرائیل کی جانب سے باقاعدہ جنگ شروع کر دی گئی بعد میں امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے جنگی سامان سے لیس طیارے اسرائیل کی مدد کے لیے بھیجے ج چکے ہیں جبکہ فلسطینی عوام کے لیے اب تک کسی بھی عرب ممالک نے ایسی کوئی امداد نہیں بھیجی ہے اور نہ ہی یو این او کی جانب سے فلسطین کی مدد کے لیے کوئی قدم اٹھایا گیا ہے۔

جبکہ اسرائیل نے حماس کے حملوں کا بدلہ لینے کے لیے غزہ میں زبردست جوابی کارروائی کر رہا ہے جس میں فاسفورس بموں کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ اس تنازع میں اب تک 2600 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.