دارالحکومت دہلی میں آج بھی کشمیری نوجوان انٹرنیٹ جیسی بنیادی سہولیات کے بغیر ہی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، حالانکہ سپریم کورٹ نے بھی انٹرنیٹ پر عائد پابندی کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
اس سب کے باوجود کشمیر میں دفعہ 370 منسوخ کرنے کے آج 200 روز مکمل ہوچکے ہیں لیکن ابھی تک کشمیر میں انٹرنیٹ کی ٹو جی خدمات ہی مہیا کرائی جارہی ہے۔
اسی ضمن میں آج دہلی کے جنتر منتر پر متعدد سماجی شخصیات نے صدائے احتجاج بلند کیا اور حکمراں جماعت سے دفعہ 370 کو بحال کیے جانے کا بھی مطالبہ کیا۔
ای ٹی وی بھارت سے سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے بات کی اور بتایا کہ 'ابھی بھی کشمیر کے حالات ٹھیک نہیں ہوئے ہیں، وہاں کے عوام ہنوز حکمراں جماعت کے ذریعہ کی گئی زیادتیوں کا شکار ہو رہے ہیں۔'
وہیں معروف سماجی کارکن گوہر رضا نے بتایا کہ 'ہمارے مطالبات ہیں کہ کشمیر کو دوبارہ ریاست کا درجہ دیا جائے اور دفعہ 370 کو پھر سے نافذ کیا جائے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'آج کشمیر میں رہنے والے بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں۔'