علاقے کے لوگ آج بھی لکڑی سے بنے ہوئے ٹوائلٹس کا استعمال کر رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق علاقہ ایک ہزار سے زائد گھرانوں پر مشتمل ہے۔ لیکن یہاں چند ہی لوگوں کو سوچھ بھارت مشن اسکیم سے فائدہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غریبی اور انتظامیہ کی لاپرواہی کی وجہ سے وہ آج بھی لکڑی اور پالیتھین سے بنے بیت الخلا کا استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کئی مرتبہ انتظامیہ کے پاس گئے لیکن ہر بار کوئی نہ کوئی بہانا بنا کر ان کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔
لوگوں نے یہ بھی کہا کہ بیت الخلا کی سہولت نہ ہونے سے انہیں کافی پریشانی ہوتی ہے کیونکہ جب کوئی بیمار ہوتا ہے تو ان کی پریشانیوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ علاقے کے ایک باشندے نے کہا کہ 'یہاں پر انتظامیہ کا کوئی نمائندہ پہنچتا ہی نہیں ہے اور ایسا لگتا ہے کہ انتظامیہ کو ہماری کوئی پرواہ نہیں ہے۔ علاقے کے سرپنچ نذیر احمد نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ بی ڈی او کے سامنے یہ مسئلہ اٹھایا ہے۔
ان کے مطابق بی ڈی او نے کہا ہے کہ بہت جلد علاقے میں لوگوں کو سوچھ بھارت مشن کے تحت بیت الخلا فراہم کیے جائیں گے۔ بی ڈی او خان صاحب ہلال احمد نے ای ٹی وی بھارت کو جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ علاقے میں کئی لوگوں کو اس اسکیم سے فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جہاں پر بھی کمی رہی ہے اسے بہت جلد پورا کیا جائے گا۔