مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام کے چترو سے تعلق رکھنے والے اعجاز احمد وانی کی گرفتاری اور پولیس کے الزامات کے خلاف اعجاز کے لواحقین نے احتجاج کرکے رہائی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بڈگام پولیس نے اعجاز احمد اور اس کے ساتھ مزید دو لڑکوں کو گرفتار کرنے کے بعد ان کے قبضہ سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا، پولیس کے مطابق گرفتار شدہ تینوں لڑکے عسکریت پسند تنظیم جیشِ محمد کے معاونین میں سے ہیں اور چند ماہ قبل سے علاقے میں متحرک تھے۔
پولیس کے اس الزامات کو اعجاز کے لواحقین نے مسترد کرتے ہوئے اسے سفید جھوٹ قرار دیا ہے۔
احتجاج میں شریک سرپنچ کا کہنا تھا کہ اعجاز احمد وانی کو 13 جولائی کی شب 11:30 پر انکے گھر سے گرفتار کیا گیا لیکن اعجاز کے پاس سے کسی بھی قسم کا کوئی اسلحہ و گولہ بارود برآمد نہیں کیا گیا تھا، ہم ایس ایچ او چاڈورہ سے ملاقات کرنے گئے تھے تو انھوں نے کہا کہ ہم بہت جلد ہی اس کو رہا کر دینگے لیکن جب اعجاز کو رہا نہیں کیا گیا تو ہم پھر سے ایس ایچ او چاڈورہ سے ملاقات کرنے گئے تو انھوں نے کہا کہ میرے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے جو کرسکتا ہے وہ ایس پی بڈگام ہی کرسکتے ہیں تو ہم ان سے بھی ملاقات کرنے گئے جہاں پر انھوں نے اعجاز کو جلد از جلد رہا کرنے کی امید دلائی۔
انھوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ہمیں سوشل میڈیا کے ذریعہ سے پتہ چلا کہ پولیس نے چاڈورہ میں ناکے کے دوران تین لڑکے گرفتار کیے جن سے ناقابلِ اعتراض مواد کے علاوہ اسلحہ و گولہ بارود برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور ان کو جیشِ محمد عسکریت پسند تنظیم کے معاونین قرار دیا، جو کہ سراسر غلط اور بے بنیاد ہے.
چترو کے لوگ آئی جی کشمیر سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرائیں تاکہ ہمیں انصاف ملے اور اس پر لگے الزامات کو مسترد کیا جائے اور ان کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔