پٹنہ : شعبان کی پندرہویں شب کو عرف عام میں شب برات کہا جاتا ہے جو کہ فارسی زبان کی ترکیب ہے۔ شب کا معنی رات اور برات کا معنی نجات حاصل کرنا، بری ہونا ہے۔ عربی میں اسے لیلۃ البرات کہا جاتا ہے۔ لیلۃ بمعنی رات جبکہ البرات کا معنی نجات اور چھٹکارا کے ہیں۔ چونکہ یہ رات گناہوں سے چھٹکارے اور نجات پانے کی رات ہے اسی وجہ سے اسے شب برات کہا جاتا ہے۔ اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حُضورِ اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم کو شعبانُ الْمعظّم سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے نہ دیکھا۔ ایک رات میں نے حضور پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم کو کمرے میں نہ پایا۔ میں آپ صلَّی اللہ علیہ وسلَّم کی تلاش میں نکلی تو آپ مجھے جنّتُ البقیع میں مل گئے۔نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات کو آسمانِ دنیا پر تجلّی فرماتا ہے اور قبیلۂ بنی کَلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے۔ شبِ براءت میں عبادات کرنا فضیلت اور قبرستان جانا مستحب میں شمار ہے.
مذکورہ باتیں دریاپور سبزی باغ پٹنہ کے امام و خطیب مولانا محمد عالم قاسمی نے شب برات کی فضیلت و اہمیت کے تعلق سے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگانِ دین بھی یہ رات عبادتِ الٰہی میں بسر کیا کرتے تھے. یہ رات بڑی مبارک والی رات ہے، اس رات میں خود اللہ پاک بندوں سے مخاطب ہوکر فرماتا ہے کہ ہے کوئی جو گناہوں سے مغفرت چاہے؟ میں اسے معاف کردوں۔ ہے کوئی رزق طلب کرنے والا اسے رزق عطا کروں؟ ہے کوئی جہنم سے چھٹکارا چاہنے والا اسے نجات دوں. ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کروں، آج کوئی بھی ایسا سائل نہیں جس کا دامن خالی رہے. اس طرح صبح تک یہ ارشاد ہوتا رہتا ہے.
مولانا عالم قاسمی نے کہا کہ آج کچھ لوگ اس مبارک رات کو خرافات میں گزار دیتے ہیں یہ ان کی محرومی ہے. نوجوان آتش بازی کر بدعت و خرافات کو جنم دیتے ہیں، اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا ہے. یہ مکمل غیر شرعی عمل ہے. یہ عظیم مقدس شب ہمارے لئے اللہ کی طرف سے رحمتوں، برکتوں اور بخششوں کی نوید سعید لے کر آتی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اس شب کی برکتوں کو سمیٹیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
مزید پڑھیں:Muslim Clerics On Shab E Barat : شب برات کے موقع پر کثرت سے عبادت کرنے کی اپیل